خودکش بم دھماکے میں ملوث ملزمان گرفتار
وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کو کہا ہے کہ گزشتہ ہفتے اسلام آباد میں ہونے والے خودکش بم دھماکے میں ملوث ملزمان اور ہینڈلرز کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
جمعہ کو ہونے والے کار بم دھماکے میں ایک پولیس اہلکار شہید اور کم از کم چھ دیگر زخمی ہوئے تھے جن میں چار پولیس اہلکار بھی شامل تھے۔ یہ آٹھ سال سے زائد عرصے میں وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پہلا خودکش حملہ تھا۔
حملے کے مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا ہے: وزیر داخلہ
وزیر داخلہ نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ ہم نے اسلام آباد دہشت گرد حملے کے مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا ہے اور ان کے ہینڈلرز کو بھی حراست میں لے لیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ٹیکسی ڈرائیور بے قصور تھا اور اس کا حملے میں کوئی کردار نہیں تھا۔ دہشت گرد کرم ایجنسی سے نقل مکانی کر کے راولپنڈی میں قیام پذیر تھے۔ ہم نے چار یا پانچ مشتبہ افراد کو حراست میں لیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں | لاہور: ٹریفک حادثات میں ایک شخص جاں بحق، متعدد زخمی
یہ بھی پڑھیں | اسلام آباد میں ‘خصوصی’ سیکیورٹی پلان کے تحت 25 پولیس چوکیاں قائم
ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس سہیل ظفر چٹھہ
حملے کے بعد، ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس سہیل ظفر چٹھہ نے کہا تھا کہ پولیس نے صبح 10:15 بجے کے قریب آئی-10/4 سیکٹر میں ایک "مشکوک گاڑی” دیکھی جس کے اندر ایک مرد اور ایک عورت تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ گاڑی کو ایگل اسکواڈ نے روکا۔
ایگل اسکواڈ کا ایک پولیس اہلکار شہید
دونوں گاڑی سے باہر آئے۔ ڈی آئی جی چٹھہ نے کہا کہ لمبے بالوں والا شخص، جب افسران کی طرف سے چیک کیا جا رہا تھا تو کسی وجہ سے گاڑی کے اندر چلا گیا اور خود کو دھماکے سے اڑا لیا جس کے نتیجے میں ایگل اسکواڈ کا ایک پولیس اہلکار شہید اور چار دیگر زخمی ہو گئے۔
اس دھماکے کی ذمہ داری تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے قبول کی ہے۔ یہ سانحہ پولیس ہیڈ کوارٹر کے قریب مرکزی سڑک پر پیش آیا جو پارلیمنٹ اور دیگر اعلیٰ دفاتر کی سرکاری عمارتوں کی طرف جاتا ہے۔