اسرائیلی فوج نے ایک بار پھر غزہ پر حملے تیز کردیے جس کے بعد تل الحوا کے علاقے میں 70 افراد کی لاشیں برآمد ہوئی ہیں۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق، اسرائیلی فورسز نے جان بوجھ کر غزہ میں بے گھر فلسطینیوں کو نشانہ بنایا اور ان حملوں میں متعدد فلسطینی شہید ہوگئے۔
غزہ میں جاری اس حالیہ تشدد کے باعث ہزاروں لوگ بے گھر ہوچکے ہیں اور انسانی بحران شدت اختیار کر چکا ہے۔ اقوام متحدہ نے ان حملوں کی مذمت کرتے ہوئے فوری جنگ بندی کی اپیل کی ہے تاکہ بے گناہ شہریوں کی جانیں بچائی جا سکیں اور انسانی امداد فراہم کی جا سکے۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج نے جنوبی لبنان کے کئی دیہات میں حزب اللہ کے ٹھکانوں اور بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا ہے۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ یہ حملے حزب اللہ کی جانب سے ہونے والی راکٹ باری کے جواب میں کیے گئے ہیں۔ حزب اللہ نے بھی جوابی کاروائی کا اعلان کیا ہے جس سے خطے میں کشیدگی میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔
اس حوالے سے امریکی صدر جو بائیڈن کا کہنا ہے کہ اسرائیل اور حماس نے غزہ میں جنگ بندی کے حصول کے لیے امریکی حمایت یافتہ فریم ورک پر اتفاق کیا ہے لیکن معاہدے کو حتمی شکل دینے کے لیے ابھی کام کرنا باقی ہے۔ جو بائیڈن نے مزید کہا کہ امریکہ امن کی بحالی کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہا ہے اور دونوں فریقین سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی ہے۔
یورپی یونین اور دیگر عالمی رہنماؤں نے بھی اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان جنگ بندی پر زور دیا ہے اور کہا ہے کہ مذاکرات ہی مسئلے کا واحد حل ہیں۔ بین الاقوامی برادری کا کہنا ہے کہ غزہ میں انسانی المیہ روکنے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔
اسرائیل اور فلسطینی علاقوں میں جاری اس تنازعے نے عالمی سطح پر تشویش پیدا کردی ہے اور مختلف ممالک نے اپنے شہریوں کو احتیاط برتنے کی ہدایت کی ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے دونوں فریقین سے جنگی قوانین کی پاسداری اور شہریوں کی حفاظت یقینی بنانے کی اپیل کی ہے۔
اس وقت صورتحال انتہائی نازک ہے اور تمام عالمی رہنما اس بحران کے حل کے لیے بھرپور کوششیں کر رہے ہیں۔