پاکستان–
برطانیہ کی جانب سے چینی ویکسین کو قبول نہ کرنے کے فیصلے پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے ، وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی اسد عمر نے جمعرات کو برطانیہ کی حکومت کی جانب سے اپنی ٹریول ایڈوائزری میں کی گئی تبدیلیوں پر تنقید کی ہے۔
اسد عمر نے ٹویٹر پر لکھا کہ برطانیہ گوروں کا سرٹیفکیٹ قبول کرتا یے جبکہ زیادہ تر گوروں کا ویکسین سرٹیفکیٹ جعلی ہے (انہوں نے مختلف خبروں کے سکرین شارٹ بھی لگائے)۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے کہ چائنہ کی حقیقتا ویکسین لگانے والوں کو بھی تسلیم نہیں کیا جا رہا۔
انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ چینی ویکسین عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) سے منظور شدہ ہیں۔
اسد عمر کے اس اعتراض کی وجہ یہ ہے کہ برطانیہ کی حکومت نے چینی ویکسین کو برطانیہ سے منظور شدہ ویکسین کی فہرست میں شامل نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں | میرا مقصد فوج کے خلاف بات کرنا نہیں تھا، حامد میر نے رجوع کر لیا
گزشتہ روز بدھ کو ، برطانیہ نے اپنے کوویڈ19 سفری قواعد کو اپ ڈیٹ کیا جس کے بعد پاکستان اب "باقی دنیا” کی فہرست میں شامل ہے۔ اور ان ممالک کی فہرست میں شامل نہیں جن کے ویکسینیشن سرٹیفکیٹ برطانیہ میں تسلیم شدہ ہیں۔
پاکستان کو ریڈ لسٹ سے نکال دیا گیا اور 22 ستمبر کو کئی دیگر ممالک کے ساتھ امبر لسٹ میں رکھا گیا لیکن تازہ ترین ٹریول ایڈوائزری میں ، برطانیہ نے کہا کہ وہ پاکستانی حکام کے ساتھ مل کر نیشنل ڈیٹا بیس اور رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کے جاری کردہ ویکسین سرٹیفکیٹ کو تسلیم کرنے کے لیے کام کر رہا ہے۔
برطانیہ کونسی ویکسین کو تسلیم کرتا ہے؟
فائزر۔
ماڈرننا۔
آسٹرا زنیکا۔
جانسن اینڈ جانسن۔
چین کی سینوفارم اور سینوواک ویکسین کو ڈبلیو ایچ او نے منظور کیا ہے لیکن یہ برطانیہ کی حکومت اسے قبول نہیں کرتی ہے۔