ارشد شریف ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنے
وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ پاکستانی صحافی ارشد شریف کینیا میں ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنے۔
کینیا کی پولیس کے ترجمان برونو شیوسو نے ٹی وی صحافی ارشد شریف کی موت پر وزیر کے تبصرے کا جواب دینے سے انکار کر دیا ہے۔
فائرنگ کے ایک دن بعد پولیس کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کار چوروں کا شکار کرنے والے پولیس اہلکاروں نے اس گاڑی پر فائرنگ کر دی جس میں ارشد شریف سفر کر رہے تھے جس پر نا رکنے کی وجہ سے فائرنگ کی گئی۔
ترجمان نے کہا کہ اب اس کیس کی تفتیش پولیس واچ ڈاگ، اسٹیٹ انڈیپنڈنٹ پولیسنگ اوور سائیٹ اتھارٹی کر رہی ہے۔ آئی پی او اے کے ترجمان نے فوری طور پر کالز اور تبصرہ کرنے والے پیغام کا جواب نہیں دیا۔
یہ بھی پڑھیں | تحریک انصاف کا راولپنڈی اور اسلام آباد میں احتجاج جاری
یہ بھی پڑھیں | ملک بھر میں یوم اقبال منایا جا رہا ہے
رانا ثناء اللہ نے منگل کو میڈیا کو بتایا کہ ارشد شریف کی موت غلط شناخت کا معاملہ نہیں ہے۔ ہمارے پاس اب تک جو ثبوت ملے ہیں اس بنیاد پر میں کہہ سکتا ہوں کہ یہ پہلی نظر میں ٹارگٹ کلنگ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں ان سب باتوں کی تصدیق کے لیے مزید (ثبوت) حاصل کرنے کی ضرورت ہے اور ہم نے کینیا کی حکومت سے مزید ڈیٹا طلب کیا ہے۔
تحقیقاتی ٹیم کی تشکیل
حکومت نے اس معاملے کو دیکھنے کے لیے ایک تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی ہے۔ وزیر نے کہا کہ ٹیم کینیا سے واپس آگئی ہے لیکن کینیا کی پولیس نے ابھی تک پاکستانی تفتیش کاروں کو شریف کا تمام برآمد شدہ سامان نہیں دیا ہے۔
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ اب ہم دفتر خارجہ سے کینیا کی حکومت سے رابطہ کرنے کو کہیں گے، اور وزیر اعظم کینیا کے صدر سے بھی بات کریں گے۔
عمران خان پر حملہ کی ایف آئی آر
پی ٹی آئی کے سربراہ پر وزیر آباد حملے سے متعلق ایف آئی آر سے متعلق سوال کے جواب میں رانا ثناء اللہ نے کہا کہ عمران خان ایف آئی آر اپنے مطالبات کے مطابق چاہتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ وہ [عمران خان] ایف آئی آر درج نہیں کروا سکتے اور انقلاب لانا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایف آئی آر کے اندراج کے لیے کسی نہ کسی ثبوت کا ہونا ضروری ہے اور اگر پی ٹی آئی کے مطالبات پر عمل کرنا ہے تو کوئی چیف جسٹس کے خلاف مقدمہ بھی درج کرا سکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اب تک صرف ایک مشتبہ شخص کو حراست میں لیا گیا ہے اور کوئی مشتبہ نہیں ہے۔
وزیراعظم کا چیف جسٹس کو جوڈیشل انکوائری کے لیے خط
وزیر اعظم شہباز شریف نے چیف جسٹس آف پاکستان (سی جے پی) عمر عطا بندیال سے معروف صحافی ارشد شریف کے قتل کی غیر جانبدارانہ اور قابل اعتماد انکوائری کے لیے جوڈیشل کمیشن بنانے کی درخواست کی ہے۔