اردو کے معروف شاعر اور گیت نگار شخصیت راحت اندوری بھارتی ریاست مدھیہ پردیش کے شہر اندوہ میں گزشتہ روز منگل کو دل کا دورہ پڑنے کے باعث انتقال کر گئے۔ جبکہ ان کا کورونا ٹیسٹ بھی پازیٹو آیا تھا۔
راحت اندوری کی عمر 70 سال تھی اور وہ سری آروبندھو انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز میں اپنا علاج کروا رہے تھے۔ ڈاکٹرز کے زرائع کے مطابق ان کی وفات دل کا دورہ پڑنے سے ہوئی جبکہ 60 فیصد تک نمونیہ کا شکار بھی ہو چکے تھے۔
بھارت میں کانگریس پارٹی کے لیڈر راہول گاندھی کی جانب سے ان کی موت پر دکھ کا اظہار کیا گیا ہے۔ تاریخ دان رعنا صفوی نے شاعر راحت کی موت پر کو ایک بےخوف آواز کی موت اور شاعری کی دنیا کے لئے بہت بڑا نقصان قرار دے دیا ہے۔
راحت اندوری بذات خود بھی سوشل میڈیا پر متحرک تھے اور انہوں نے کل ہی بتایا تھا کہ ان کا کورونا ٹیسٹ پازیٹو آیا ہے جبکہ ٹیسٹ بروز سوموار کروایا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کورونا ٹیسٹ اس کی ابتدائی علامات ظاہر ہونے پر کروایا گیا جو مثبت آیا۔
انہوں نے ٹویٹر پر اس حوالے سے ٹویٹ کرتے ہوئے اپنے فالورز سے دعا کی درخواست بھی کی تھی اور یہ بھی کہا تھا کہ وہ صحت کی معلومات کے لئے اہل خانہ کو فون وغیرہ مت کریں بلکہ وہ خود ٹویٹر اور فیسبک کے زرہعے فالورز کو صحت متعلق آگاہ رکھیں گے۔
شعبہ چیسٹ کے ڈاکٹر روی دوشی نے بتایا کہ کہ راحت صاحب نمونیہ کا شکار تھے جبکہ ان کے بیٹوں کے مطابق راحت اندوری امراض قلب سمیت شوگر کے بھی مریض تھے۔
شاعر راحت اندوری نے بالی ووڈ کے مشہور نغمے بھی لکھے جن میں منا بھائی ایم بی بی ایس شامل ہے۔ اس کے علاوہ ان کی شاعری پاک و ہند دونوں میں بہت مقبول تھی۔
ان کا یہ شعر ان کی وفات کی مناسبت سے سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے جس میں راحت اندوری لکھتے ہیں۔
افواہ تھی کہ میری طبیعت خراب ہے
لوگوں نے پوچھ پوچھ کر بیمار کر دیا
دو گز سہی مگر یہ میری ملکیت تو ہے
اے موت تو نے مجھ کو زمیندار کر دیا