ادویات میں 20 فیصد اضافے کی منظوری
پی ڈی ایم حکومت نے عام دوائیوں کی خوردہ قیمتوں میں 20 فیصد اور ضروری ادویات کی قیمتوں میں 14 فیصد تک اضافے کی منظوری دے دی ہے جبکہ ادویات بنانے والوں کی جانب سے کہا گیا ہے کہ یہ اضافہ بہت کم ہے۔
حکومتی فیصلہ درآمد کنندگان اور مینوفیکچررز کے ساتھ مہینوں طویل تعطل کے بعد ہوا ہے جن کی انجمنیں بورڈ میں 39 فیصد اضافے کا مطالبہ کر رہی ہیں۔ ان کی جانب سے انتباہ دیا گیا ہے کہ بصورت دیگر صنعت تباہ ہو سکتی ہے۔
سالانہ افراط زر 35 فیصد تک پہنچ گئی
مارچ میں پاکستان کی سالانہ افراط زر کی شرح 35 فیصد تک پہنچ گئی ہے جس کی وجہ کرنسی کی قدر میں کمی، سبسڈی میں واپسی اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سے 1.1 بلین ڈالر کا بیل آؤٹ پیکج حاصل کرنے کے لیے زیادہ ٹیرف کے نفاذ سے ہوا ہے۔ اشیائے خوردونوش کی مہنگائی 47 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں | منکی پوکس وائرس کی 5 علامات کون سی ہیں؟
یہ بھی پڑھیں | فاطمہ بھٹو کی کراچی میں شادی کی پروقار تقریب منعقد
ادویات قیمتوں کا دوبارہ جائزہ لیا جا سکتا یے_ وزارت خزانہ نے کہا کہ پاکستانی روپے کی قدر بڑھنے کی صورت میں ادویات کی قیمتوں کا تین ماہ بعد دوبارہ جائزہ لیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگلے مالی سال میں اس زمرے کے تحت کوئی اضافہ نہیں کیا جائے گا۔
پاکستان فارماسیوٹیکل مینوفیکچرنگ ایسوسی ایشن (پی پی ایم اے) نے اس اضافے کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ اس کی توقع سے بہت کم ہے۔