معروف اداکارہ اور ماڈل حمیرہ اصغر جن کی لاش کراچی کے ڈیفنس فیز 6 میں ان کے فلیٹ سے ملی تھی کو لاہور میں سپرد خاک کر دیا گیا ہے۔
ان کی میت گزشتہ شب قانونی کارروائی مکمل ہونے کے بعد ان کے بھائی نے کراچی سے وصول کی جس کے بعد لاش لاہور منتقل کی گئی ہے۔ حمیرہ اصغر کی نماز جنازہ آج لاہور کے گرین ٹاؤن میں ادا کی گئی ہے۔
میڈیا سے بات کرتے ہوئے حمیرہ کے بھائی نے بتایا ہے کہ ان کا بہن سے تقریباً 10 ماہ پہلے آخری بار رابطہ ہوا تھا۔ انہوں نے مزید کہا ہے کہ خاندان کے ایک قریبی فرد کی اچانک وفات کی وجہ سے وہ فوری طور پر کراچی نہ پہنچ سکے جس کے باعث لاش حاصل کرنے میں تاخیر ہوئی ہے۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ وہ مسلسل پولیس سے رابطے میں رہے اور تمام قانونی کارروائیاں مکمل طور پر قانون کے مطابق کی گئیں۔
پولیس حکام کے مطابق حمیرہ اصغر کی موت کی تحقیقات ابھی جاری ہیں اور مختلف پہلوؤں سے معاملے کو دیکھا جا رہا ہے تاکہ موت کی اصل وجہ معلوم ہو سکے۔
تحقیقات کے دوران پولیس نے مرحومہ کے موبائل فون سے ڈیٹا حاصل کر لیا ہے اور ان تمام افراد سے تفتیش کی جا رہی ہے جن سے ان کا آخری رابطہ ہوا تھا جن میں ایک ٹیکسی ڈرائیور بھی شامل ہے
8 جولائی 2025 کو گِزری پولیس اور عدالتی بیلف نے ایک عدالتی حکم پر عمل کرتے ہوئے حمیرہ اصغر کے فلیٹ کا دروازہ توڑ کر اندر داخل ہو کر ان کی لاش برآمد کی۔ یہ فلیٹ اتحاد کمرشل ایریا کی چوتھی منزل پر واقع تھا۔
حمیرہ کے مکان مالک نے اپریل 2024 سے کرایہ نہ ملنے پر قانونی کارروائی شروع کی تھی۔ ہمسایوں نے فلیٹ سے بدبو کی شکایت کی تھی لیکن چونکہ ساتھ والا اپارٹمنٹ فروری 2025 تک خالی رہا تھا اس لیے بروقت پتہ نہ چل سکا۔ جب پولیس فلیٹ میں داخل ہوئی تو مرکزی دروازہ اور بالکونی کا دروازہ بند تھا، جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ حمیرہ اپنی موت کے وقت اکیلی تھیں۔
موت کی اصل وجہ تاحال سامنے نہیں آئی ہے اور پولیس تمام ممکنہ پہلوؤں سے معاملے کی چھان بین کر رہی ہے جس میں موبائل فون ریکارڈ، کال ہسٹری اور آخری رابطے شامل ہیں۔یہ بھی پڑھیں :اداکارہ حمیرہ اصغر ممکنہ طور پر کئی ماہ قبل انتقال کر چکی تھیں: کراچی پولیس