پاکستان کے لیے آئی ایم ایف کے 7 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکج پر سخت نگرانی اور جائزے کا امکان ہے کیونکہ مالیاتی مشکلات کے سبب پاکستان کو اپنے اہداف کو پورا کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ آئی ایم ایف کی جانب سے ایک خصوصی ٹیم رواں ماہ کے وسط میں پاکستان کا دورہ کرے گی جس کا مقصد مالیاتی اصلاحات اور معاہدے کے تحت طے شدہ اہداف پر عملدرآمد کا جائزہ لینا ہے۔
یہ دورہ چار ماہ پہلے متوقع ہے جو اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ آئی ایم ایف پاکستان کی مالیاتی استحکام کو مزید مضبوط بنانے کے لیے پر عزم ہے۔
آئی ایم ایف کا ابتدائی جائزہ: ضروریات اور چیلنجز
آئی ایم ایف نے جولائی 2024 میں پاکستان کے ساتھ 7 ارب ڈالر کا بیل آؤٹ پیکج منظور کیا تھا جس کا پہلا جائزہ مارچ 2025 میں ہونا تھا۔ تاہم، حالیہ مالیاتی مشکلات اور حکومتی اخراجات میں اضافے کی وجہ سے یہ دورہ چار ماہ قبل ہی کروانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ پاکستان کے وفاقی بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے پہلے کوارٹر میں اپنے مالیاتی اہداف کو پورا نہیں کیا، جبکہ صوبائی حکومتیں بھی اضافی اخراجات کے باعث اہداف سے پیچھے رہ گئیں۔
پاکستان کے مالیاتی اہداف اور بجٹ میں کمی
پاکستان نے بجٹ 2024-25 میں اضافی ٹیکس جمع کرنے کے لیے متعدد اقدامات کیے ہیں، جن میں بجلی اور گیس کے نرخوں میں اضافہ اور مختلف شعبوں پر ٹیکس لگانا شامل ہیں۔ اس کے باوجود، پاکستان کی مالیاتی صورتحال میں بہتری کے باوجود مالیاتی خسارے کا سامنا ہے۔ پاکستان کی حکومت کو پچھلے چند ماہ میں معاشی بحالی اور استحکام کے حوالے سے اہم اقدامات کرنے پڑے ہیں۔
بین الاقوامی مالیاتی اداروں کی نگرانی اور آئی ایم ایف کے اہداف
آئی ایم ایف کی ٹیم کا دورہ پاکستان میں معاشی اور مالیاتی پالیسیوں کے لیے اہم ہے۔ آئی ایم ایف پاکستان کے بجٹ اور معاشی اہداف کی نگرانی میں سخت شرائط کا اطلاق کر رہا ہے، جس میں بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ، ٹیکس نیٹ میں توسیع اور مالیاتی استحکام شامل ہیں۔ اس ضمن میں پاکستان کو سخت مالیاتی اقدامات اٹھانے پڑ رہے ہیں، جن میں اخراجات کو کنٹرول کرنا اور آمدنی میں اضافے کے لیے اصلاحات نافذ کرنا شامل ہیں۔
حکومتی اور عوامی توقعات
آئی ایم ایف کے اس سخت دورے سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ پاکستان کو مزید مالیاتی اصلاحات اور پالیسیز پر عملدرآمد کرنا ہوگا تاکہ آئندہ مالیاتی قسطوں کے حصول کو یقینی بنایا جاسکے۔ پاکستانی عوام اور حکومت کی توقعات ہیں کہ ان اصلاحات کے نتیجے میں اقتصادی ترقی اور استحکام کی صورت حال میں بہتری آئے گی۔ اس کے ساتھ ہی آئی ایم ایف اور دیگر عالمی ادارے بھی پاکستانی معیشت کے استحکام کے لیے اپنے تعاون کو جاری رکھیں گے۔