متحدہ عرب امارات نے فلسطینی عوام کے لیے اپنے انسانی ہمدردی کے مشن "آپریشن Chivalrous Knight 3” کے تحت ایک اور اہم قدم اٹھایا ہے۔ حال ہی میں 22 واٹر ٹینکرز اور 5 ایمبولینسز پر مشتمل ایک امدادی قافلہ غزہ میں داخل ہوا جو رفح اور کرم ابو سالم کراسنگز کے ذریعے پہنچایا گیا۔ اس اقدام کا مقصد غزہ کے صحت عامہ کے شعبے کو سہارا دینا اور پانی کی شدید قلت کو دور کرنا ہے۔
امارات کی جانب سے مزید 20 سے زائد ایمبولینسز آنے والے ہفتوں میں بھیجے جانے کی تیاری جاری ہے جب کہ اس مشن کے تحت خوراک، طبی سامان، شیلٹر میٹریل اور دیگر ریلیف منصوبے بھی شامل ہیں۔ تقریباً ایک ماہ قبل اس آپریشن کے حصے کے طور پر ایک نیا ڈی سیلینیشن واٹر پائپ لائن بھی افتتاح کیا گیا تھا جو رفح (مصر) سے خان یونس کے علاقے "المواسی” تک روزانہ 20 لاکھ گیلن پانی پہنچا رہا ہے۔ اس منصوبے سے تقریباً 10 لاکھ فلسطینی براہِ راست مستفید ہو رہے ہیں۔
اقوامِ متحدہ میں بڑے پیمانے پر واک آؤٹ
اسی دوران نیویارک میں اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو کی تقریر کے موقع پر بڑی تعداد میں سفارتی وفود نے احتجاجاً واک آؤٹ کیا۔ نیتن یاہو نے اپنی تقریر میں ان ممالک پر تنقید کی جنہوں نے فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کیا ہے اور واضح کیا کہ اسرائیل کبھی فلسطینی ریاست کے قیام کو قبول نہیں کرے گا۔ ان کے سخت جملوں پر کئی نمائندوں نے ان کی تقریر کا بائیکاٹ کیا جبکہ ہال کی نشستیں بڑی حد تک خالی رہیں۔
ہزاروں افراد نے اسی موقع پر نیویارک کے ٹائمز اسکوائر کے قریب سڑکوں کو بلاک کر کے فلسطینیوں کے حق میں احتجاج کیا۔ حماس نے اس اجتماعی بائیکاٹ کو اسرائیل کی "تنہائی” اور اس کی جارحانہ پالیسیوں کا نتیجہ قرار دیا۔
ٹونی بلیئر کا ممکنہ کردار
برطانوی میڈیا رپورٹس کے مطابق سابق برطانوی وزیرِاعظم ٹونی بلیئر کو غزہ میں ایک عبوری انتظامیہ کی قیادت سونپنے کی تجویز دی جا رہی ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ یہ منصوبہ امریکی حمایت کے ساتھ تیار کیا جا رہا ہے جس میں خلیجی ممالک اور اقوامِ متحدہ بھی شامل ہو سکتے ہیں۔ تاہم، بلیئر کے ادارے "ٹونی بلیئر انسٹی ٹیوٹ فار گلوبل چینج” نے اس حوالے سے تبصرہ کرنے سے گریز کیا ہے۔
ادھر سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ عرب ممالک اور اسرائیل کے درمیان غزہ جنگ کے خاتمے کے لیے ایک "معاہدہ” طے پا گیا ہے۔ ٹرمپ کے مطابق یہ معاہدہ نہ صرف جنگ ختم کرے گا بلکہ یرغمالیوں کی رہائی بھی ممکن بنائے گا، تاہم انہوں نے مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔
عالمی شخصیات کی آوازیں
معروف امریکی اداکارہ اور آسکر ایوارڈ یافتہ جینفر لارنس نے اسپین کے سان سباستیان فلم فیسٹیول میں اسرائیلی کارروائیوں کو "نسل کشی” قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ "غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ نسل کشی کے سوا کچھ نہیں اور یہ ناقابلِ قبول ہے۔” لارنس نے امریکی سیاست میں بڑھتی ہوئی نفرت انگیزی پر بھی تشویش ظاہر کی اور کہا کہ یہ رویہ آنے والی نسلوں کے لیے خطرناک ثابت ہوگا۔
ایم ایس ایف کا کام معطل
بین الاقوامی طبی تنظیم ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز (MSF) نے اعلان کیا ہے کہ اسرائیلی فوجی کارروائیوں کے باعث انہیں غزہ شہر میں اپنی سرگرمیاں معطل کرنا پڑی ہیں۔ تنظیم کے مطابق ان کے کلینکس اسرائیلی فورسز سے گھیرے میں ہیں، جبکہ سب سے زیادہ ضرورت مند افراد جیسے نوزائیدہ، شدید زخمی اور جان لیوا بیماریوں کے مریض اب شدید خطرے میں ہیں۔
اقوامِ متحدہ کی بلیک لسٹ میں توسیع
اقوامِ متحدہ نے حال ہی میں مزید 70 کمپنیوں کو اپنی اس بلیک لسٹ میں شامل کیا ہے جو مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی غیر قانونی بستیوں سے تجارتی تعلق رکھتی ہیں۔ ان کمپنیوں میں بعض بڑی بین الاقوامی کمپنیاں بھی شامل ہیں جن پر فلسطینی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں مددگار ہونے کا الزام ہے۔ اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ ولکر ترک نے اسرائیلی بستیوں کی پالیسی کو "جنگی جرم” قرار دیا ہے۔متحدہ عرب امارات کا "آپریشن Chivalrous Knight 3” ایک بار پھر یہ ثابت کرتا ہے کہ خطے میں سب سے زیادہ فعال اور ہمدردانہ کردار ادا کرنے والا ملک امارات ہے، جو نہ صرف انسانی بنیادوں پر فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑا ہے بلکہ عالمی برادری کو بھی یہ پیغام دے رہا ہے کہ مشکل وقت میں انسانیت سب سے پہلے ہے۔ دوسری جانب اسرائیل کو عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی تنہائی کا سامنا ہے جبکہ دنیا کی مختلف سیاسی و سماجی شخصیات کھل کر فلسطینی عوام کے حق میں آواز بلند کر رہی ہیں۔