پاکستان اور بنگلہ دیش نے پچاس برس بعد ایک تاریخی فیصلہ کرتے ہوئے سفارتی اور سرکاری پاسپورٹ رکھنے والے افراد کے لیے ویزا فری سفر کی سہولت بحال کر دی ہے۔ یہ پیشرفت دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری کی علامت سمجھی جا رہی ہے کیونکہ 1971 کی جنگ کے بعد سے اس طرح کی سہولت معطل تھی ۔
جمعرات کے روز بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس کی قیادت میں مشاورتی کونسل نے باہمی ویزا استثنیٰ کے معاہدے کی منظوری دی۔ ان کے پریس سیکریٹری شفیق الحق عالم نے ڈھاکہ میں نیوز کانفرنس کے دوران بتایا کہ یہ معاہدہ پانچ برس کے لیے نافذ العمل ہوگا اور اس دوران دونوں ممالک کے سفارتی اور سرکاری پاسپورٹ رکھنے والے افراد بغیر ویزا کے ایک دوسرے کے ملک کا سفر کر سکیں گے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ بنگلہ دیش اس سے پہلے 31 ممالک کے ساتھ اسی طرح کے معاہدے کر چکا ہے۔
A draft agreement to this effect was approved today at the weekly meeting of the advisory council, chaired by Prof Muhammad Yunus.#Bangladesh #Pakistan https://t.co/brpqSW1wsK
— The Daily Star (@dailystarnews) August 21, 2025
یہ معاہدہ گزشتہ ماہ ڈھاکہ میں ہونے والی ایک اہم ملاقات کے بعد ممکن ہوا جس میں بنگلہ دیش کے ہوم ایڈوائزر جہانگیر عالم چوہدری اور پاکستان کے وزیرِ داخلہ محسن نقوی نے شرکت کی تھی۔ ملاقات کے دوران دونوں ممالک نے اس بات پر اتفاق کیا کہ سرکاری پاسپورٹ رکھنے والوں کے لیے ویزا شرائط کو نرم کیا جائے گا اور مستقبل میں مزید اقدامات کیے جائیں گے۔
1971 کے بعد پہلی بار اس سہولت کی بحالی دونوں ملکوں کے تعلقات میں نئی گرمجوشی کی عکاسی کرتی ہے۔ خاص طور پر اگست 2024 میں بنگلہ دیش میں ہونے والی عوامی بغاوت کے بعد جس کے نتیجے میں شیخ حسینہ کی حکومت کا خاتمہ ہوا، دونوں ملکوں کے درمیان سفارتی تعلقات میں تیزی سے بہتری آئی ہے۔
اسی دوران پاکستان کے وفاقی وزیرِ تجارت جام کمال خان بھی چار روزہ دورے پر ڈھاکہ پہنچے ہیں۔ ان کا یہ دورہ 21 اگست سے 24 اگست تک جاری رہے گا جس کا مقصد تجارتی تعلقات کو مزید مضبوط بنانا اور اقتصادی تعاون کے نئے مواقع تلاش کرنا ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق یہ پیشرفت نہ صرف سفارتی سطح پر ایک بڑی کامیابی ہے بلکہ مستقبل میں تجارتی، سیاسی اور ثقافتی میدان میں بھی دونوں ممالک کے تعلقات کو ایک نئی سمت دے سکتی ہے۔ سفارتی پاسپورٹ پر ویزا فری سفر کی بحالی دونوں ممالک کی جانب سے اعتماد اور خطے میں تعاون کے فروغ کا واضح اشارہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ڈیجیٹل نومیڈ ویزا کیا ہے اور کن ممالک میں پاکستانیوں کے لیے دستیاب ہے؟