پولیس نے یہ انکشاف کیا ہے کہ ماڈل اور اداکارہ حمیرہ اصغر علی جن کی جزوی طور پر سڑی گلی لاش ایک روز قبل ان کے ڈی ایچ اے کے کرائے کے فلیٹ سے برآمد ہوئی تھی ممکنہ طور پر کئی ماہ قبل وفات پا چکی تھیں ۔
32 سالہ اداکارہ کی لاش اس وقت ملی جب پولیس ایک بیلف کے ہمراہ اتحاد کمرشل فیز VI میں واقع ان کے چوتھی منزل کے فلیٹ کا دروازہ توڑ کر اندر داخل ہوئی۔
ڈی آئی جی ساؤتھ سید اسد رضا نے ڈان کو بتایا کہ پولیس سرجن ڈاکٹر سمیّہ سید اور ایس ایس پی ساؤتھ علی نے جائے وقوعہ کا دورہ کیا ہے اور شبہ ظاہر کیا ہے کہ اداکارہ کی موت تقریباً چھ ماہ قبل ہوئی ہو سکتی ہے۔
انہوں نے تفصیل سے بتایا کہ فریج میں موجود ڈبل روٹی اور پیکٹ والا دودھ کی میعاد ختم ہونے کی تاریخ ستمبر 2024 تھی۔
اسی طرح ان کے موبائل فون میں موجود دو سمز بھی ستمبر 2024 سے غیر فعال تھیں جیسا کہ تفتیشی ٹیم کی جانب سے حاصل کردہ کال ڈیٹا ریکارڈ میں ظاہر ہوا ہے۔ علاوہ ازیں فلیٹ کی بجلی کی فراہمی بھی اکتوبر 2024 میں مبینہ طور پر بل ادا نہ کرنے پر کے الیکٹرک کی جانب سے منقطع کر دی گئی تھی۔
پولیس کے مطابق اس دوران ان کے فلیٹ کے ساتھ والا اپارٹمنٹ بھی خالی تھا۔
ڈی آئی جی نے بتایا کہ اداکارہ کا تعلق لاہور سے تھا اور جب پولیس نے ان کے اہلخانہ سے رابطہ کیا تو خصوصاً ان کے والد نے لاش لینے اور تدفین سے انکار کر دیا ہے۔
بعد ازاں پولیس سے مرحومہ کے بہنوئی نے رابطہ کیا اور توقع ہے کہ وہ جمعرات (آج) کراچی پہنچیں گے اور پولیس سے ملاقات کریں گے۔
جب عوام کو معلوم ہوا کہ والد نے لاش لینے سے انکار کر دیا ہے تو کئی نمایاں شوبز شخصیات نے پولیس سے رابطہ کیا ہے اور تدفین کے انتظامات اور آخری رسومات ادا کرنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔
ڈی جی پولیس نے کہا ہے کہ: "اگر اہلخانہ نے لاش لینے سے انکار کیا تو ہم شوبز شخصیات کے حوالے کر دیں گے۔”
مزید کہا گیا ہے کہ موت اصل وجہ کا تعین کیمیائی معائنے کی رپورٹ موصول ہونے کے بعد ہی کیا جا سکے گا۔