ایک اعلیٰ سطحی پاکستانی وفد جس کی قیادت وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کی اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹرز نیویارک کے دو روزہ دورے کے بعد واشنگٹن پہنچ گیا ہے۔ اس دورے کا مقصد بھارت کے ساتھ بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پس منظر میں پاکستان کا مؤقف عالمی برادری کے سامنے پیش کرنا اور بھارت کی امریکا میں بڑھتی ہوئی سفارتی لابنگ کا جواب دینا ہے۔ وفد میں سینئر سیاستدان اور سفارتکار شامل تھے جنہوں نے اقوام متحدہ کے اعلیٰ عہدیداروں، مستقل و غیر مستقل رکن ممالک کے سفیروں، میڈیا، تھنک ٹینکس، سول سوسائٹی اور پاکستانی نژاد امریکی کمیونٹی سے ملاقاتیں کیں۔
وفد نے بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں بین الاقوامی قوانین کی مبینہ خلاف ورزیوں، شہری آبادی پر حملوں اور 22 اپریل کے واقعے سے متعلق بھارتی الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے عالمی برادری کی توجہ دلائی ہے۔ انہوں نے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ خلاف ورزیوں پر بھی تحفظات کا اظہار کیا ہے اور معاہدے کی بحالی کے لیے عالمی حمایت پر زور دیا ہے۔ ساتھ ہی اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق مسئلہ کشمیر کے پرامن حل پر بھی زور دیا گیا ہے۔
چیئرمین پیپلزپارٹی اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں اعلی سطحی پارلیمانی وفد واشنگٹن پہنچ گیا
— PTV News (@PTVNewsOfficial) June 4, 2025
امریکہ میں پاکستانئ سفیر رضوان سعید شیخ نے وفد کا استقبال کیا pic.twitter.com/LrEDg8VHtk
بلاول بھٹو زرداری نے زور دیا ہے کہ خطے میں تصادم کے بجائے تعاون کی ضرورت ہے اور اگر پاکستان کی آئی ایس آئی اور بھارت کی را کے درمیان انسداد دہشت گردی کے لیے تعاون ہو تو دہشت گردی میں نمایاں کمی آ سکتی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ اگرچہ حالیہ سیز فائر خوش آئند ہے لیکن جنوبی ایشیا میں ایٹمی قوتوں کے درمیان کشیدگی کا خطرہ بدستور برقرار ہے۔ انہوں نے اس سیز فائر میں امریکا، خصوصاً صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور وزیر خارجہ مارکو روبیو کے کردار کو سراہا ہے۔
دوسری جانب نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے پاکستان کی حالیہ سفارتی کوششوں کو عالمی سطح پر سراہا جانے والا اقدام قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ بھارت کی علاقائی بالادستی کو چیلنج کیا گیا ہے اور پاکستان کی پرامن و مضبوط سفارتکاری کو عالمی سطح پر تسلیم کیا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سندھ طاس معاہدہ کیا ہے؟ اور اس وقت اس کی صورتحال کیا ہے؟