پاکستان نے بھارت کی جانب سے یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدے کی معطلی کے اعلان پر باضابطہ ردعمل دینے کی تیاری مکمل کر لی ہے۔ انڈس واٹر کمیشن کے ذرائع کے مطابق اس معاملے پر تمام قانونی اور آئینی مشاورت مکمل ہو چکی ہے۔
ذرائع کے مطابق وزارت خارجہ، وزارت آبی وسائل اور وزارت قانون نے مشترکہ طور پر ابتدائی کام مکمل کر لیا ہے اور آئندہ چند روز میں بھارت کو ایک سفارتی نوٹس بھیجنے کا امکان ہے۔
یہ نوٹس بھارت سے مطالبہ کرے گا کہ وہ معاہدے کی معطلی کے فیصلے کی واضح اور قانونی وضاحت فراہم کرے کیونکہ پاکستان اس اقدام کو بین الاقوامی معاہدوں کی خلاف ورزی سمجھتا ہے۔
ذرائع کے مطابق پاکستان اس معاملے کو بین الاقوامی فورمز پر اٹھانے پر بھی غور کر رہا ہے تاکہ بھارت کی جارحیت کو دنیا کے سامنے لایا جا سکے اور پاکستان کے مؤقف کو قانونی اور اخلاقی بنیادوں پر مزید مضبوط کیا جا سکے۔
ایک سینئر اہلکار نے بتایا ہے کہ "اس اقدام کا مقصد یہ ہے کہ پاکستان اپنا مؤقف مؤثر انداز میں قانونی اور اخلاقی دلائل کے ساتھ پیش کرے اور بھارت کے اقدامات کو عالمی برادری کے سامنے واضح طور پر رکھے۔”
انڈس کمیشن کے حکام پرامید ہیں کہ پاکستان اس معاملے میں قانونی طور پر مضبوط مؤقف رکھتا ہے اور یہ توقع بھی کی جا رہی ہے کہ عالمی دباؤ بھارت کو اپنے فیصلے پر نظرثانی پر مجبور کرے گا۔
واضح رہے کہ بھارت نے پہلگام واقعے کے بعد جسے پاکستان ایک جعلی آپریشن قرار دیتا ہے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کا اعلان کیا تھا اور پاکستانی شہریوں کو 48 گھنٹوں کے اندر بھارت چھوڑنے کا حکم دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں : سندہ طاس معاہدہ کیا ہے؟ اور اس کی موجودہ صورتحال