پاکستان میں چینی کی قیمتوں میں اضافے کے وجہ سے عوام کو شدید مشکلات کا شکار کرنا پڑ رہا ہے۔ پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے اس صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے شوگر کارٹل کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
وزیر اعظم پاکستان کا کہنا ہے کہ عوام کو سستی قیمت پر چینی فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے اور کسی کو بھی ناجائز منافع خوری کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
چینی کی قیمتوں میں اضافہ کیوں ہوا ہے؟
حالیہ دنوں میں چینی کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ اس کی اہم اور بنیادی وجوہات میں ذخیرہ اندوزی، کارٹل مافیا کی ملی بھگت، اور بلیک مارکیٹنگ وغیرہ شامل ہیں۔ بڑے شوگر مل مالکان مصنوعی قلت پیدا کر کے قیمتیں بڑھا دیتے ہیں، جس سے عام آدمی متاثر ہوتا ہے۔
ضرور پڑھیں: چیری فنانسنگ: جدید صارفین کے لیے قابل ذکر رسائی قرضوں میں انقلاب کا امکان
حکومت کے اہم اقدامات
پاکستانں کے وزیر اعظم شہباز شریف نے متعلقہ اداروں کو ہدایت دی ہے کہ وہ چینی کے ذخائر کے اوپر نگرانی کریں اور ناجائز منافع خوری میں شامل افراد کے خلاف سخت کارروائی کریں۔ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ اگر ضرورت پڑی تو چینی درآمد بھی کی جائے گی تاکہ بازاروں میں قیمتیں کنٹرول میں رہیں۔
شوگر کارٹل کا ردعمل
چینی کے بڑے تاجروں اور مل مالکان نے حکومت کے اقدامات پر شاندار تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ قیمتوں میں اضافے کی ایک وجہ پیداواری لاگت میں اضافہ بھی ہے، جسے حکومت کو ظاہری طور پر مدنظر رکھنا چاہیے۔
پاکستانی عوام امیدیں لگا کر بیٹھی ہے کہ حکومت چینی کی قیمتوں کو کنٹرول میں رکھنے کے لیے اہم اقدامات کرے گی۔ اگر وزیر اعظم شہباز شریف اس مافیا کے خلاف کامیاب ہو جاتے ہیں تو یہ عوام کے لیے ایک بڑی کامیابی ہوگی۔ عوام کو سستی اور منصفانہ قیمت پر چینی فراہم کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہونی چاہیے۔