جمعرات کے دن کو دفتر خارجہ (ایف او) نے بھارتی وزیر خارجہ کے حالیہ بیان کو “بے بنیاد بیان” قرار دے کر مسترد کر دیا ہے اور بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مقبوضہ علاقے جلد ہی خالی کرے۔
یہ بے بنیادی بیان ایک روز بعد آیا تھا جب بھارت کے وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر نے آزاد جموں و کشمیر کے حوالے سے کہا، کشمیر کا مسئلہ اس وقت حل ہوگا جب "چوری شدہ حصہ، جو کہ غیر قانونی طور پر پاکستان کے قبضے میں ہے، واپس مل جائے گا۔”
بدھ کے روز لندن میں تھنک ٹینک چیٹم ہاؤس کے ایک میٹنگ کے دوران، جے شنکر نے کہاکہ: "میرے خیال میں جس راستے کا ہم بے صبری سے انتظار کر رہے ہیں وہ کشمیر کے اس چوری شدہ حصے کی واپسی ہے، جو غیر قانونی طور پر پاکستان کے قبضے میں ہے۔ جب یہ ہمیں مل جائے گا، میں یقین دلاتا ہوں کہ کشمیر کا مسئلہ حل مکمل طور پر حل ہو جائے گا۔”
یہ حیران کن تبصرہ ایک صحافی کے سوال کے جواب میں آیا تھا، جس نے کہا کہ بھارت نے کشمیر پر غیر قانونی قبضہ کیا ہوا ہے، اور پوچھا کہ آیا بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مدد سے اس تنازع کو ظاہری طور پر حل کرنا چاہیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: ہندوستان اور افریقہ میں انسٹاگرام اور واٹس ایپ ٹیسٹنگ اے آئی چیٹ بوٹس
دفتر خارجہ نے بھارتی وزیر خارجہ کے ان دعوؤں کو مکمل طور پر سختی سے مسترد کیا اور انہیں حقائق کے برعکس قرار دیکھاۓ ۔ ترجمان نے کہا کہ بھارت کے کشمیر پر غیر قانونی قبضے کو چھپانے کے لیے بے بنیاد بیانات دینے سے زمینی حقائق تبدیل نہیں ہو سکتے ہیں۔
پاکستان نے ایک بار پھر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کا حوالہ دیتے ہوئے واضح طریقے سے کہا کہ جموں و کشمیر ایک بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقہ ہے، اور اس کا حتمی فیصلہ کشمیری عوام کی مکمل طور پر آزادانہ رائے شماری کے ذریعے ہونا چاہیے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ بھارت کو الزامات لگانے کے بجائے مقبوضہ جموں و کشمیر میں اپنی انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں مکمل طور پر بند کرنی چاہئیں اور خطے میں دیرپا امن کے لیے اقوام متحدہ کی قراردادوں پر شاندار طریقے سے عملدرآمد یقینی بنانا چاہیے۔