اسلام آباد: مراکش میں پیش آنے والے المناک کشتی حادثے میں جاں بحق ہونے والے چار مزید پاکستانیوں کی میتیں وطن واپس پہنچا دی گئی ہیں۔
مراکش کشتی حادثے کی ہولناک تفصیلات
15 جنوری کو یہ افسوسناک خبر سامنے آئی کہ مراکش کے ساحل کے قریب ایک کشتی حادثے میں 44 پاکستانی جان کی بازی ہار گئے۔ تاہم، مقامی حکام صرف 13 لاشیں برآمد کرنے میں کامیاب ہوئے، جن کی شناخت اور سفری دستاویزات موجود نہ تھیں۔
میتوں کی وطن واپسی
اب تک جاں بحق ہونے والے پاکستانیوں کی لاشوں کی وطن واپسی کا عمل جاری ہے، اور چار مزید میتیں اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر پہنچائی گئیں۔ وفاقی وزیر چوہدری سالک حسین نے خود ایئرپورٹ پر میتوں کو وصول کیا۔
جاں بحق ہونے والے پاکستانیوں کی شناخت
حادثے میں جاں بحق ہونے والے افراد میں شامل ہیں:
- سفیان علی (گاؤں دھولا، کھاریاں)
- قسنین حیدر (گھرکوس، کھاریاں)
- محمد وقاص (گوجرانوالہ)
- محمد اکرم (منڈی بہاؤالدین)
تمام مرحومین کی نماز جنازہ ان کے آبائی علاقوں میں جمعہ کی نماز کے بعد ادا کی جائے گی۔
حادثے میں بچ جانے والے پاکستانیوں کی واپسی
اس حادثے میں سات پاکستانی معجزانہ طور پر زندہ بچ گئے اور بعد میں وطن واپس لائے گئے۔ ان میں شامل ہیں:
- محمد آصف
- محمد عباس
- مدثر حسین
- عمران اقبال
- ازیر بشارت
- شعیب ظفر
- عامر علی
یہ تمام افراد گجرات، حافظ آباد، سیالکوٹ، منڈی بہاؤالدین اور گوجرانوالہ سے تعلق رکھتے ہیں۔
انسانی اسمگلنگ کا مکروہ چہرہ بے نقاب
اسلام آباد ایئرپورٹ پہنچنے پر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے امیگریشن سیل نے تمام بچ جانے والے افراد کو حراست میں لے کر تفتیش کی۔ ان افراد نے اپنی روداد سناتے ہوئے بتایا کہ انسانی اسمگلروں نے ان پر بے رحمانہ تشدد کیا اور انہیں غیر قانونی طور پر یورپ بھیجنے کا جھانسہ دیا۔
بچ جانے والوں نے ان اسمگلروں اور ایجنٹوں کے بارے میں تفصیلات فراہم کیں، جس کے بعد ایف آئی اے نے اپنی تحقیقات کا دائرہ وسیع کر دیا ہے اور ان مجرموں کو قانون کے کٹہرے میں لانے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
یہ المناک حادثہ غیر قانونی ہجرت کے بڑھتے ہوئے رجحان اور انسانی اسمگلنگ کے سنگین خطرات کو ظاہر کرتا ہے۔ نوجوان بہتر مستقبل کی تلاش میں اپنی جان داؤ پر لگا دیتے ہیں، مگر اکثر انہیں موت یا تشدد کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت سخت اقدامات کرے تاکہ ایسے واقعات دوبارہ نہ ہوں اور انسانی اسمگلنگ کا مکمل طور پر سدباب کیا جا سکے۔