روحانی پیشوا اور معروف فلاحی شخصیت، پرنس کریم آغا خان چہارم، جو اسماعیلی کمیونٹی کے 49ویں موروثی امام تھے، لزبن، پرتگال میں 88 برس کی عمر میں وفات پا گئے۔ ان کے خاندان نے ایک سرکاری بیان جاری کرتے ہوئے تصدیق کی کہ امام، جنہیں مولا نا شاہ کریم الحسینی کے نام سے بھی جانا جاتا تھا، اپنے پیاروں کے درمیان پر سکون انداز میں دنیا سے رخصت ہو گئے۔
پرنس کریم آغا خان 11 جولائی 1957 کو صرف 20 سال کی عمر میں اپنے دادا، سر سلطان محمد شاہ آغا خان کے انتقال کے بعد امام بنے۔ سر سلطان محمد شاہ نہ صرف ایک عظیم رہنما تھے بلکہ وہ آل انڈیا مسلم لیگ کے پہلے صدر بھی تھے، جن کا عالمی سطح پر اثر و رسوخ اور تاریخی کردار ناقابل فراموش ہے۔
اپنی قیادت کے دوران، پرنس کریم آغا خان نے بلا تفریق مذہب و ثقافت، دنیا بھر میں لاکھوں لوگوں کی فلاح و بہبود کے لیے بے شمار اقدامات کیے۔ ان کے قائم کردہ آغا خان ڈیولپمنٹ نیٹ ورک (AKDN) نے صحت، تعلیم، معیشت، اور ثقافتی ورثے کے تحفظ کے میدان میں گراں قدر خدمات انجام دیں۔ ان کے وژن کے تحت، AKDN دنیا کی بڑی فلاحی تنظیموں میں شمار ہونے لگا اور متعدد براعظموں میں اپنی ترقیاتی سرگرمیاں پھیلائیں۔
آغا خان ڈیولپمنٹ نیٹ ورک نے سوشل میڈیا پر ایک بیان جاری کرتے ہوئے امام کی وفات پر گہرے دکھ کا اظہار کیا اور ان کے انسانی خدمت کے مشن کو جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ بیان میں کہا گیا کہ تنظیم امام کے نظریات کے مطابق ترقیاتی منصوبے جاری رکھے گی۔
اسماعیلی کمیونٹی، جو وسطی اور جنوبی ایشیا، افریقہ، مشرق وسطیٰ، یورپ، شمالی امریکہ، اور آسٹریلیا سمیت 25 سے زائد ممالک میں موجود ہے، اپنے محبوب روحانی پیشوا کے انتقال پر سوگوار ہے۔ پرنس کریم آغا خان کی خدمات اور انسانیت کے لیے ان کی گرانقدر کاوشیں ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی، اور ان کے چھوڑے ہوئے اثرات دنیا بھر میں محسوس کیے جاتے رہیں گے۔