وزیراعظم شہباز شریف نے امریکہ کی جانب سے پاکستان پر عائد کی جانے والی پابندیوں پر سخت ردعمل دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ ملکی جوہری پروگرام پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔
اسلام آباد میں وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا:
“ہم پر عائد کی گئی پابندیوں کا کوئی جواز نہیں, پاکستان کے جوہری پروگرام پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔”
امریکی پابندیاں اور ردعمل
گزشتہ ہفتے امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے حوالے سے چار اداروں پر اضافی پابندیاں عائد کیں، جن پر میزائل کی تیاری یا ترسیل میں ملوث ہونے کا الزام تھا۔
پاکستان کے دفترِ خارجہ نے اس اقدام کو “متعصبانہ” قرار دیتے ہوئے خبردار کیا کہ اس کے خطے کی اسٹریٹجک استحکام پر خطرناک اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔
امریکی حکام کے بیانات اور جواب
امریکی ڈپٹی قومی سلامتی مشیر جون فائنر نے کارنیگی اینڈومنٹ فار انٹرنیشنل پیس میں گفتگو کے دوران کہا کہ پاکستان کے طویل فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل پروگرام سے ایسے سوالات پیدا ہوتے ہیں جو خطے سے باہر کے اہداف تک پہنچنے کی صلاحیت سے متعلق ہیں، حتیٰ کہ امریکہ تک بھی۔
دفترِ خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرا بلوچ نے ان بیانات کو “غیر منطقی اور حیران کن” قرار دیتے ہوئے مسترد کیا اور کہا کہ ایسی پابندیاں غیر ضروری ہیں اور پاک-امریکہ تعلقات کے لیے نقصان دہ ہیں۔
وزیراعظم کا مؤقف
وزیراعظم شہباز شریف نے کابینہ اجلاس میں واضح کیا کہ پاکستان کے جوہری اور میزائل پروگرام کا مقصد صرف قومی دفاع اور خطے میں استحکام کو یقینی بنانا ہے۔ انہوں نے کہا:
“پاکستان کی خودمختاری اور قومی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، اور ہم ان غیر ضروری پابندیوں کے خلاف اپنی پوزیشن کو مضبوطی سے برقرار رکھیں گے۔”