سانحہ آرمی پبلک اسکول (اے پی ایس) پشاور کو 16 دسمبر 2014 کو پیش آئے دس سال مکمل ہو گئے ہیں۔ اس موقع پر پاکستان بھر میں شہداء کی قربانیوں کو یاد کرتے ہوئے خصوصی دعائیں اور تقریبات کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔ یہ دن نہ صرف ان معصوم بچوں اور اساتذہ کی یاد میں منایا جا رہا ہے جنہوں نے تعلیم کے میدان میں اپنے خوابوں کے ساتھ جان کا نذرانہ پیش کیا بلکہ یہ قوم کے اس عزم کی تجدید بھی ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کو کسی صورت میں ترک نہیں کیا جائے گا۔
اے پی ایس شہداء کو خراج تحسین
اے پی ایس کے شہداء کو قوم کے تمام طبقوں بشمول سیاسی قیادت، فوجی حکام، اور عوام کی جانب سے خراج تحسین پیش کیا جا رہا ہے۔ معصوم بچوں اور ان کے والدین کی قربانیوں نے پاکستان میں دہشت گردی کے خلاف ایک نئی تحریک کو جنم دیا۔ ان واقعات نے قوم کو متحد ہونے پر مجبور کیا اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے قومی لائحہ عمل (نیشنل ایکشن پلان) کو عملی جامہ پہنایا گیا۔
دہشت گردوں کے خلاف عزم کی تجدید
اس دن کے موقع پر حکومت نے افغانستان میں دہشت گرد تنظیموں کے خلاف سخت اقدامات اٹھانے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔ اس بات پر زور دیا جا رہا ہے کہ ٹی ٹی پی جیسے گروہوں کو پاکستان کے خلاف زمین استعمال کرنے سے روکا جائے۔
اے پی ایس کے شہداء کی قربانیاں یاد دلاتی ہیں کہ دہشت گردی سے لڑنا ہر پاکستانی کی اجتماعی ذمہ داری ہے۔ شہداء کی یاد نہ صرف آنسوؤں کا باعث بنتی ہے بلکہ قوم کو آگے بڑھنے کا حوصلہ بھی دیتی ہے۔