پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان پر 9 مئی 2024 کو جی ایچ کیو حملے کے الزام میں فرد جرم عائد کی گئی ہے۔ یہ کیس پاکستان میں ریاستی تنصیبات پر ہونے والے مظاہروں کے بعد سامنے آیا، جو عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک گیر احتجاج میں تبدیل ہو گیا تھا۔
یہ مقدمہ انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) میں چلایا جا رہا ہے، جہاں عمران خان سمیت دیگر 125 ملزمان پر الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ اس کیس کے دوران عدالت نے سخت حفاظتی انتظامات کے تحت کارروائی کی۔ پہلے مرحلے میں تمام ملزمان کو چالان کی نقول فراہم کی گئیں، اور ان کے خلاف مزید شواہد اکٹھے کرنے کے لیے انکوائری جاری ہے۔
یاد رہے کہ 9 مئی کے مظاہروں میں جی ایچ کیو اور دیگر فوجی اور سرکاری تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا تھا، جسے حکومت نے دہشت گردی اور بغاوت کے طور پر پیش کیا۔ عمران خان کے علاوہ پی ٹی آئی کے دیگر رہنماؤں، جن میں شاہ محمود قریشی اور علی امین گنڈا پور شامل ہیں، کو بھی طلب کیا گیا۔
عمران خان کی موجودہ صورتحال
عمران خان کو دیگر مقدمات، بشمول توشہ خانہ اور القادر ٹرسٹ کیسز میں بھی گرفتار کیا گیا ہے، اور وہ اس وقت اڈیالہ جیل میں ہیں۔ عدالت نے ان کی ضمانت منظور کرتے ہوئے رہا کرنے کا حکم دیا، لیکن دیگر کیسز کے باعث وہ رہائی حاصل نہیں کر سکے۔