راولپنڈی میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اعلان کردہ احتجاج کے تناظر میں انتظامیہ نے 50 سے زائد مقامات کو مکمل طور پر سیل کر دیا ہے۔ اس اقدام کا مقصد امن و امان برقرار رکھنا اور ممکنہ ہنگامہ آرائی کو روکنا بتایا جا رہا ہے۔
اسلام آباد راولپنڈی کے اہم راستے بند اور شہریوں کو مشکلات
راولپنڈی کے مختلف داخلی راستوں، بشمول فیض آباد، مری روڈ، لیاقت باغ، اور کمیٹی چوک کو کنٹینرز اور رکاوٹوں کے ذریعے بند کر دیا گیا ہے۔ نہ صرف مرکزی شاہراہیں بلکہ ذیلی سڑکیں بھی خار دار تاروں سے سیل کر دی گئی ہیں۔ میٹرو بس سروس معطل ہے، جبکہ گاڑیوں اور پیدل چلنے والوں کو بھی ان علاقوں میں جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔
سکول، دفاتر اور دیگر خدمات متاثر
سیکیورٹی اقدامات کے تحت لیاقت باغ کے اطراف کے تعلیمی ادارے اور دفاتر بند کر دیے گئے ہیں۔ انتظامیہ نے پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری تعینات کر رکھی ہے۔ مزید برآں، پٹرول پمپس اور ہوٹلوں کو بھی بند کر دیا گیا ہے، جس سے شہریوں کی روزمرہ زندگی شدید متاثر ہوئی ہے۔
سیکیورٹی اور قانونی اقدامات
پنجاب حکومت نے دو دن کے لیے دفعہ 144 نافذ کر دی ہے، جس کے تحت کسی بھی قسم کے سیاسی جلسے جلوس یا مظاہروں پر پابندی ہے۔ انتظامیہ کے مطابق یہ اقدامات شہریوں کی جان و مال کے تحفظ اور امن و امان کی صورتحال کو قابو میں رکھنے کے لیے کیے جا رہے ہیں۔
سیاسی تناؤ اور عوامی ردعمل
پی ٹی آئی نے لیاقت باغ میں احتجاج کرنے کا اعلان کیا تھا، جس کے ردعمل میں انتظامیہ نے شہر کو “کنٹینرز کے شہر” میں بدل دیا ہے۔ شہریوں کو آمدورفت، ہسپتال جانے اور دیگر روزمرہ معاملات میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ موبائل فون سروسز بھی معطل کر دی گئی ہیں، جس نے شہریوں کے لیے رابطوں میں دشواری پیدا کر دی ہے۔