پاکستان میں غیر قانونی وی پی اینز (Virtual Private Networks) کے خلاف کریک ڈاؤن کے لیے وزارت داخلہ نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (PTA) کو ہدایات جاری کی ہیں۔ اس اقدام کا مقصد دہشت گردی، غیر اخلاقی مواد تک رسائی اور قومی سلامتی کو لاحق خطرات کو کم کرنا ہے۔
وی پی اینز کی غیر قانونی استعمال کی وجوہات
وزارت داخلہ کے مطابق غیر قانونی وی پی اینز کا استعمال دہشت گردوں کی جانب سے اپنے مواصلاتی رابطے چھپانے اور غیر قانونی مالی لین دین کے لیے کیا جا رہا ہے۔ مزید برآں، ان کا استعمال فحش اور گستاخانہ مواد تک رسائی حاصل کرنے کے لیے بھی کیا جا رہا ہے۔ حالیہ اعدادوشمار کے مطابق، پاکستان میں روزانہ تقریباً 20 ملین افراد بلاک شدہ مواد تک پہنچنے کے لیے وی پی اینز استعمال کرتے ہیں۔
وی پی این پر پابندی کے لئے حکومت کے اقدامات
وزارت داخلہ نے پی ٹی اے کو 30 نومبر 2024 تک تمام غیر رجسٹرڈ وی پی اینز کی رجسٹریشن کا عمل مکمل کرنے کی ہدایت دی ہے۔ اس حوالے سے ایک آن لائن پلیٹ فارم بھی متعارف کروایا گیا ہے تاکہ رجسٹرڈ کمپنیز، آئی ٹی پروفیشنلز اور فری لانسرز بغیر کسی رکاوٹ کے اپنی خدمات جاری رکھ سکیں۔
قانونی وی پی اینز کے لیے سہولیات
پی ٹی اے نے واضح کیا ہے کہ قانونی طور پر رجسٹرڈ وی پی اینز پر کوئی پابندی نہیں ہوگی۔ آئی ٹی اور ای کامرس سیکٹر کی سہولت کے لیے رجسٹریشن کا عمل 2010 سے جاری ہے اور اب تک 20,500 سے زائد وی پی اینز رجسٹرڈ ہو چکی ہیں۔
وی پی این پر پابندی پر تنقید اور خدشات
کچھ ماہرین کے مطابق یہ اقدامات اظہارِ رائے کی آزادی اور انٹرنیٹ تک رسائی کو محدود کر سکتے ہیں۔ تاہم، حکومت نے یقین دہانی کروائی ہے کہ یہ پابندیاں صرف غیر قانونی استعمال کو روکنے کے لیے ہیں۔