پاکستان کی نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) نے حالیہ دنوں میں ایک بڑے ڈیٹا چوری اسکینڈل کی تحقیقات کی روشنی میں متعدد افسران کے خلاف کاروائی شروع کی ہے۔ مارچ 2023 میں ہونے والے اس واقعے میں نادرا کے سسٹمز سے 27 لاکھ پاکستانیوں کا ذاتی ڈیٹا غیر قانونی طور پر افشا کیا گیا۔ اس معاملے کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے حکومت نے فوری طور پر تحقیقات کا آغاز کیا اور ایک مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جی آئی ٹی) تشکیل دی گئی۔
مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی رپورٹ اور سفارشات
جی آئی ٹی کی جانب سے تحقیقات مکمل ہونے پر یہ انکشاف ہوا کہ نادرا کے سسٹمز میں حفاظتی کمزوریاں موجود ہیں جس کی وجہ سے حساس معلومات کا غلط استعمال ممکن ہوا۔ ٹیم نے اپنی رپورٹ میں نادرا کے تکنیکی افسران اور ڈی جی نیٹ ورک، کراچی سمیت دیگر اہلکاروں کو اس واقعے کا ذمہ دار قرار دیا۔
افسران کی معطلی اور عدالت میں سماعت
جی آئی ٹی کی سفارشات کے مطابق نادرا نے آٹھ ملازمین کو معطل کر دیا ہے جبکہ دیگر اہلکاروں کو چارج شیٹ کیا گیا ہے۔ اس کاروائی کا مقصد مستقبل میں نادرا کے ڈیٹا کی حفاظت کو یقینی بنانا ہے۔ نادرا کے ترجمان نے بتایا کہ عدالت میں زیر سماعت مقدمات اور ڈیٹا کی پرائیویسی کے پیش نظر ذمہ دار افراد کے نام ظاہر نہیں کیے جا سکتے۔
سائبر سیکیورٹی کے اقدامات اور حکومتی موقف
اس واقعے کے بعد وزیراعظم پاکستان کی جانب سے ہدایات جاری کی گئیں کہ نادرا اور وزارت داخلہ سائبر سیکیورٹی کو مزید مضبوط کریں اور نظام کی حفاظت کے لیے فوری اقدامات کریں۔ ان اقدامات کے تحت نادرا نے اپنی سائبر سیکیورٹی پالیسی کو بہتر بنایا ہے تاکہ مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام کی جا سکے۔
عوامی اعتماد کی بحالی
حکومت کا کہنا ہے کہ اس ڈیٹا چوری کے معاملے پر سخت موقف اپناتے ہوئے انہوں نے یہ واضح پیغام دیا ہے کہ قومی ڈیٹا کے تحفظ کے حوالے سے کسی بھی قسم کی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔ اس اقدام سے نہ صرف عوامی اعتماد کی بحالی ممکن ہوگی بلکہ نادرا کے نظام کو بھی مزید محفوظ بنایا جائے گا۔