قومی اسمبلی کے اسپیکر ایاز صادق نے حالیہ عدالتی فیصلے پر سخت مؤقف اختیار کیا ہے جس میں سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں پر آزاد حیثیت میں منتخب ہونے والے اراکین کو سیاسی جماعتیں تبدیل کرنے کی اجازت دی تھی۔
اسپیکر نے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کو ایک خط لکھتے ہوئے یہ مؤقف اختیار کیا کہ جولائی 2024 کے سپریم کورٹ کے فیصلے پر نئی ترامیم کی روشنی میں عمل درآمد ممکن نہیں ہے۔
ان کے مطابق، انتخابات ایکٹ 2024 میں کی گئی ترامیم پارلیمان کی طرف سے واضح ہدایات فراہم کرتی ہیں کہ آزاد حیثیت میں منتخب ہونے والے اراکین سیاسی وابستگی تبدیل نہیں کر سکتے۔ اس ترمیم کا اطلاق پچھلے قوانین پر بھی ہوگا جس سے سپریم کورٹ کا فیصلہ ناقابلِ عمل ہوجاتا ہے۔
نئی ترامیم کے تحت، آزاد حیثیت میں منتخب ہونے والے اراکین کو ایک مخصوص جماعت کے ساتھ وابستگی اختیار کرنے کے بعد اپنی وابستگی کو تبدیل کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔
اس کے علاوہ، اسپیکر نے سیکشن 66 اور سیکشن 104-A کی ترامیم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ای سی پی ان قوانین پر عمل درآمد کرے۔ ان ترامیم کے مطابق، اگر کوئی امیدوار سیاسی وابستگی کا اعلان نہیں کرتا تو اسے آزاد امیدوار سمجھا جائے گا اور سیاسی وابستگی کے حوالے سے دی گئی کسی بھی قسم کی دستاویز ناقابل واپسی ہوگی۔
یہ قانونی و سیاسی تنازع نہ صرف مخصوص نشستوں کی تقسیم پر اثر ڈالے گا بلکہ پارلیمنٹ اور عدلیہ کے درمیان اختیارات کی تقسیم کے حوالے سے بھی اہم ہے۔
پارلیمنٹ کی ترامیم کے مطابق، ای سی پی کو اب یہ حکم ہے کہ وہ پارلیمنٹ کے قوانین کی پاسداری کرے۔ اس معاملے نے ای سی پی کو ایک مشکل صورتحال میں ڈال دیا ہے کیونکہ انہیں عدالتی حکم اور پارلیمانی قانون دونوں کی پاسداری کرنی ہوتی ہے۔