بلوچستان میں جمعرات کی رات مسلح افراد نے ایک کوئلہ کان پر حملہ کیا ہے جس میں کم از کم 20 کان کن ہلاک اور 7 زخمی ہوئے ہیں۔ یہ حملہ دکی ضلع کی ایک نجی کوئلہ کان پر ہوا جہاں حملہ آوروں نے کان کنوں کو ایک جگہ جمع کر کے فائرنگ کی۔
مرنے والوں میں سے بیشتر کا تعلق بلوچستان کے پشتون آبادی والے علاقوں سے تھا، جب کہ تین ہلاک شدہ اور چار زخمی افغان باشندے تھے۔
حملے کی ذمہ داری کسی گروپ نے ابھی تک قبول نہیں کی ہے، تاہم بلوچستان میں علیحدگی پسند گروپ دہائیوں سے حکومت کے خلاف برسرپیکار ہیں۔ یہ گروپ اسلام آباد پر الزام لگاتے ہیں کہ وفاقی حکومت بلوچستان کے وسائل کو مقامی آبادی کے فائدے کے بجائے استحصال کے لیے استعمال کر رہی ہے۔
بلوچستان میں حالیہ برسوں میں علیحدگی پسند تحریک کے ساتھ ساتھ دہشت گردانہ حملوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ چند روز قبل بلوچستان لبریشن آرمی نے کراچی میں چینی باشندوں پر خودکش حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔ چین پاکستان کے اقتصادی منصوبوں میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کر رہا ہے، جس میں بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو بھی شامل ہے۔
یہ حملہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب پاکستان اسلام آباد میں شنگھائی تعاون تنظیم کی میزبانی کرنے والا ہے جس میں کئی اعلیٰ چینی عہدیداروں کی شرکت متوقع ہے۔