پاکستان کے سمندری حدود میں حال ہی میں تیل اور گیس کے بڑے ذخائر دریافت ہوئے ہیں جو ملک کی معیشت کے لیے ایک بڑی تبدیلی کا باعث بن سکتے ہیں۔
یہ ذخائر تین سال کے ایک جغرافیائی سروے کے بعد دریافت ہوئے ہیں جو پاکستان نے ایک "دوست ملک” کے تعاون سے کیا تھا۔ اس دریافت کو پاکستان کی توانائی کی ضروریات پوری کرنے اور ملکی معیشت کو مضبوط بنانے کے لیے ایک اہم موقع قرار دیا جا رہا ہے۔
یہ ذخائر پاکستان کو درآمد شدہ تیل اور گیس پر انحصار کم کرنے میں مدد دے سکتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہاں سے قدرتی گیس اور تیل کی پیداوار شروع ہوتی ہے تو یہ ملک کو نہ صرف اپنی توانائی کی ضروریات پوری کرنے میں مدد دے گا بلکہ ممکنہ طور پر پاکستان کو عالمی توانائی مارکیٹ میں ایک بڑا کھلاڑی بھی بنا سکتا ہے۔
ماہرین کے مطابق، اس ذخیرے کی کھدائی اور پیداوار میں کئی سال لگ سکتے ہیں اور ابتدائی طور پر اس منصوبے پر اربوں ڈالر خرچ ہونے کا امکان ہے۔ تاہم، اگر یہ منصوبہ کامیاب ہوتا ہے، تو پاکستان کی معیشت میں بہتری کی بڑی امیدیں وابستہ ہیں۔
یہ دریافت ملک کے لیے ایک "بلو واٹر اکانومی” کے امکانات بھی کھولتی ہے جہاں سمندر سے دیگر قیمتی معدنیات بھی نکالی جا سکتی ہیں۔ لیکن ماہرین احتیاط کا مشورہ دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ابھی حتمی نتائج کے لیے وقت لگے گا۔
اس دریافت کو توانائی کے شعبے میں ایک مثبت پیش رفت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے جس سے پاکستان کے معاشی حالات میں ممکنہ طور پر بہتری آ سکتی ہے۔