فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے رواں ماہ اگست میں 102 ارب روپے کے ٹیکس ہدف میں کمی کے بعد، اس کی بنیادی وجہ درآمدات میں کمی کو قرار دیا ہے۔ ایف بی آر کے مطابق، ملکی درآمدات میں کمی نے ٹیکس ریونیو کو متاثر کیا ہے جس کے نتیجے میں ہدف پورا نہ ہو سکا ہے۔
تفصیلات کے مطابق اگست 2024 میں پاکستان کی درآمدات میں 2.2 فیصد کی کمی واقع ہوئی جو کہ امریکی ڈالرز کی قدر میں کمی اور ملکی معیشت میں سست روی کی عکاسی کرتی ہے۔ روپے کے مقابلے میں، درآمدات کی مالیت میں بھی 7 فیصد کمی دیکھنے میں آئی ہے۔
اس کی وجہ سے ایف بی آر نے ماہانہ ہدف کے مقابلے میں کم ریونیو اکٹھا کیا، باوجود اس کے کہ انہوں نے ایڈوانس ٹیکسز وصول کیے تھے۔
ایف بی آر نے اس صورتحال کو سنبھالنے کے لیے مختلف اقدامات اٹھائے ہیں جن میں ایک ممکنہ منی بجٹ بھی شامل ہے جس سے مزید ٹیکسز کا بوجھ عوام پر پڑنے کا خدشہ ہے۔
مزید برآں، حکومت نے اس مالی سال میں 1.8 کھرب روپے کے نئے ٹیکسز لگائے ہیں، جو کہ عوام کی معاشی مشکلات میں اضافے کا باعث بن رہے ہیں۔
ایف بی آر کی اس ناکامی نے ملک کے معاشی حالات کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے، خاص طور پر اس وقت جب عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کے ساتھ معاہدوں کو پورا کرنے کے لیے حکومت کو سخت فیصلے کرنے کی ضرورت ہے۔