پاکستان کی حکومت نے 2030 تک توانائی کے 60 فیصد حصے کو صاف اور قابل تجدید ذرائع سے حاصل کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے۔ اس ہدف کو حاصل کرنے کے لیے مختلف اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں، جن میں سب سے نمایاں قابل تجدید توانائی کی پیداوار میں اضافہ اور فوسل فیول پر انحصار کم کرنا ہے۔
پاکستان نے ڈنمارک کے ساتھ ایک معاہدہ کیا ہے جس کے تحت ڈنمارک پاکستان کو توانائی کے شعبے میں سبز منتقلی کے عمل میں تکنیکی مدد فراہم کرے گا۔ اس معاہدے کے تحت ڈنمارک کی توانائی ایجنسی پاکستان کو مشورے اور تکنیکی تربیت فراہم کرے گی تاکہ پاکستان کی توانائی کے شعبے میں قابل تجدید توانائی کے ذرائع کو بہتر طور پر شامل کیا جا سکے۔
اس کے علاوہ، پاکستان کی حکومت نے شمسی توانائی کے حصے پر لگائی گئی حد کو بھی ختم کر دیا ہے، جو کہ ایک اہم قدم ہے۔
اس پالیسی کے تحت، پاکستان کے مختلف اداروں جیسے نیشنل پاور کنسٹرکشن کمپنی (NPCC)، نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی (NTDC)، اور نیشنل انرجی ایفیشینسی اینڈ کنزرویشن اتھارٹی (NEECA) کی تکنیکی صلاحیتوں میں اضافہ کیا جائے گا تاکہ وہ قابل تجدید توانائی کے ذرائع کو زیادہ مؤثر طریقے سے شامل کر سکیں۔
پاکستان میں اس پالیسی کے نفاذ کے ساتھ، ملک میں 9700 میگا واٹ قابل تجدید توانائی کی پیداوار کو 2030 تک یقینی بنایا جائے گا، جس کے نتیجے میں ملک کے مختلف علاقوں میں بجلی تک رسائی کو بھی بہتر بنایا جا سکے گا۔ اس منصوبے کے تحت بین الاقوامی سرمایہ کاروں سے تقریباً 15 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری متوقع ہے جو کہ ملک میں صاف توانائی کی پیداوار کو بڑھانے میں مدد دے گی۔
اس طرح، پاکستان کی یہ پالیسی نہ صرف ماحول کو محفوظ بنانے کی جانب ایک اہم قدم ہے بلکہ ملک کی معیشت کو بھی تقویت دینے میں معاون ثابت ہوگی۔