پاکستان اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان اسٹاف لیول معاہدہ طے پا گیا۔
آئی ایم ایف کے اعلامیے کے مطابق، آئی ایم ایف پاکستان کو 37 ماہ کے لیے قرض پروگرام فراہم کرنے پر راضی ہو گیا ہے، اور اس نئے قرض پروگرام کی حتمی منظوری آئی ایم ایف کا ایگزیکٹو بورڈ دے گا۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اس نئے اسٹاف لیول معاہدے کے تحت پاکستان کو 7 ارب ڈالر 37 ماہ کے عرصے میں ملیں گے۔
اعلامیے کے مطابق، پروگرام میں مالیاتی اور مانیٹری پالیسی کو مضبوط کرنے کے اقدامات، ٹیکس کی بنیاد کو وسیع کرنا شامل ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کو 2024 اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے تحت حاصل معاشی استحکام کی بنیاد پر توسیعی فنڈ کی سہولت فراہم کی جائے گی۔
آئی ایم ایف اعلامیے کے مطابق، گزشتہ ایک سال میں پاکستان میں مہنگائی میں کمی ہوئی ہے، پاکستان کے زر مبادلہ کے ذخائر بہتر ہوئے ہیں، اور پاکستان میں معاشی استحکام کو فروغ حاصل ہوا ہے۔ نیا قرض پروگرام پاکستان میں معاشی استحکام کا باعث بنے گا۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ معاشی استحکام کے لیے پاکستان ٹیکس آمدنی بڑھائے گا، اور قرض پروگرام کے دوران جی ڈی پی میں ٹیکسوں کا حصہ تین فیصد تک بڑھایا جائے گا۔ ریٹیل سیکٹر میں بھی ٹیکس نیٹ بڑھایا جائے گا جبکہ پاکستان میں زرعی شعبہ بھی ٹیکس نیٹ میں لایا جائے گا۔
آئی ایم ایف اعلامیے کے مطابق، پاکستان میں ٹیکس آمدنی میں جی ڈی پی کا ڈیڑھ فیصد اضافہ رواں مالی سال ہوگا۔ پاکستان میں ٹیکس دہندگان کی تعداد میں اضافہ کیا جائے گا، اور ٹیکس آمدنی بڑھانے سے سماجی شعبے کے لیے زیادہ فنڈز میسر ہوں گے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں ڈائریکٹ اور ان ڈائریکٹ ٹیکس میں منصفانہ اضافہ ہوگا، اور پاکستان میں برآمدی شعبے سے ٹیکس وصولیاں بہتر کی جائیں گی۔ ٹیکس بڑھانے سے تعلیم اور صحت عامہ کے لیے زیادہ وسائل دستیاب ہوں گے۔
آئی ایم ایف اعلامیے کے مطابق، پروگرام کا مقصد پاکستان میں میکرو اکنامک استحکام کو مضبوط کرنا ہے۔ پروگرام سے پاکستان میں پائیدار ترقی حاصل کرنے میں مدد ملے گی، اور پاکستان کو فسکل اور مانیٹری پالیسی میں اصلاحات لانا ہوں گی۔ پاکستان کو ریاستی ملکیتی اداروں کے انتظامی امور بہتر کرنے ہوں گے، سرمایہ کاری کے لیے سب کو یکساں مواقع فراہم کرنا ہوں گے، انسانی وسائل میں اضافہ کرنا ہوگا، اور بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت سماجی تحفظ میں مدد بڑھانا ہوگی۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ان مقاصد کے حصول کے لیے پاکستان کو باہمی دوستوں کی مدد بہت اہم ہوگی۔