پاکستان اور بھارت کی یکساں درجہ بندی، امریکہ کی انسانی اسمگلنگ سے متعلق سالانہ رپورٹ جاری
امریکی محکمہ خارجہ نے انسانی اسمگلنگ کے حوالے سے سالانہ رپورٹ جاری کر دی ہے۔
رپورٹ میں انسانی اسمگلنگ کے حوالے سے پاکستان اور بھارت کو ایک جیسی درجہ بندی میں شامل کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق دونوں ممالک کی حکومتیں انسانی اسمگلنگ کے خاتمے کے لئے کم از کم معیارات پر پورا نہیں اترتیں۔
پاکستانی حکومت نے پچھلی رپورٹ کے مقابلے میں مجموعی طور پر زیادہ کوششیں کی ہیں، جن میں قانونی چارہ جوئی کو بڑھانا اور انسانی اسمگلروں کو سزائیں دینا شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان بھر میں 4.5 ملین مزدور جبری مشقت میں مبتلا ہیں۔ انسانی اسمگلرز ان مزدوروں کو اینٹوں کے بھٹوں، زراعت، کوئلہ اور قالین کی صنعتوں میں جبری مشقت پر مجبور کرتے ہیں۔
انسانی اسمگلنگ کے مسئلے کی شدت کا اندازہ لگاتے ہوئے، امریکی محکمہ خارجہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اور بھارت دونوں کو اپنی کوششوں میں مزید بہتری لانے کی ضرورت ہے۔ پاکستانی حکومت نے اگرچہ گزشتہ سال کے مقابلے میں کچھ پیشرفت کی ہے، لیکن یہ پیشرفت ناکافی سمجھی جاتی ہے۔
پاکستان میں جبری مشقت کے شکار مزدوروں کی بڑی تعداد اس بات کی عکاس ہے کہ انسانی اسمگلنگ کے خلاف موجودہ قوانین اور ان کے نفاذ میں بہتری کی ضرورت ہے۔ اینٹوں کے بھٹے، زراعت، کوئلہ اور قالین کی صنعتیں وہ بنیادی شعبے ہیں جہاں انسانی اسمگلرز مزدوروں کا استحصال کرتے ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ کی رپورٹ ان حکومتوں کے لئے ایک واضح پیغام ہے کہ انسانی اسمگلنگ کے خاتمے کے لئے مزید سخت اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان اور بھارت کو اس حوالے سے بین الاقوامی معیارات پر پورا اترنے کے لئے اپنی کوششوں کو مزید بڑھانا ہوگا۔