سعودی عرب میں حج کے دوران جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد 1000 سے تجاوز کر گئی ہے، جس میں 58 پاکستانی شہری بھی شامل ہیں۔
عرب میڈیا رپورٹس کے مطابق، زیادہ تر اموات گرمی کی شدت یا گرمی سے پیدا ہونے والی پیچیدگیوں کے باعث ہوئیں۔ جاں بحق ہونے والوں میں سے 658 افراد کا تعلق مصر سے جبکہ 68 کا تعلق بھارت سے ہے۔
سعودی میڈیا کے مطابق، اردن، انڈونیشیا، ایران، سینیگال، تیونس اور کردستان ریجن کے شہریوں کی اموات کی بھی تصدیق کی گئی ہے۔ سعودی حکام کے مطابق، حج کے دوران انتقال کرنے والے زیادہ تر افراد حج ویزے پر نہیں بلکہ سیاحتی یا وزٹ ویزا پر تھے۔
تیونس اور اردن کی وزارت خارجہ کے حکام نے بھی تصدیق کی ہے کہ زیادہ تر جاں بحق ہونے والے شہری حج ویزے پر نہیں تھے۔
پاکستان کی وزارت مذہبی امور نے دوران حج 35 پاکستانی شہریوں کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کی ہے۔ اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف نے حجاج کرام کے جاں بحق ہونے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے پاکستانی سفارت خانے کے حکام کو ہدایت کی ہے کہ وہ حجاج کرام کو تمام ضروری سہولتیں فراہم کریں۔
گرمی کی شدت کی وجہ سے ہونے والی اموات کے پیش نظر، سعودی حکومت نے حفاظتی اقدامات مزید سخت کر دیے ہیں۔ وزارت صحت نے ہدایات جاری کی ہیں کہ حجاج کرام کو گرمی سے بچنے کے لیے مناسب تدابیر اختیار کریں۔ انہیں زیادہ سے زیادہ پانی پینے، دھوپ سے بچنے اور سایہ دار مقامات پر وقت گزارنے کی تاکید کی گئی ہے۔
سعودی حکومت نے حج کے دوران حفاظتی انتظامات کو بہتر بنانے کے لیے اضافی اقدامات اٹھائے ہیں۔ ان میں ٹھنڈے پانی کی فراہمی، سایہ دار مقامات کی تعداد میں اضافہ اور طبی امداد کی فراہمی شامل ہیں۔ حج انتظامیہ نے بھی مختلف ممالک کی حکومتوں کے ساتھ رابطے میں رہ کر ان کے شہریوں کی مدد اور رہنمائی کے لیے تعاون کو مزید مضبوط بنایا ہے۔
یہ واقعہ حج کے دوران حفاظتی تدابیر اور انتظامات کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔ سعودی حکومت اور عالمی اداروں کو مستقبل میں اس قسم کے حادثات سے بچنے کے لیے مشترکہ اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ حجاج کرام کی صحت اور حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات اٹھانے کی اشد ضرورت ہے۔