غزہ میں جنگ بندی کی کوششوں کے دوران بھی اسرائیلی فورسز کے بے رحمانہ حملے جاری رہے، گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 40 فلسطینی شہید اور درجنوں زخمی ہوگئے۔ مقبوضہ مغربی کنارے میں جنین کے قریب فلسطینی گاؤں کفر دان پر اسرائیلی فورسز کے حملوں میں 6 فلسطینی شہید ہوگئے۔ حماس کے رہنما عبدالحکیم ہنینی کا کہنا ہے کہ مقبوضہ بیت المقدس اور غزہ کے فلسطینی اسرائیلی مظالم کے آگے نہ تو ہتھیار ڈالیں گے اور نہ ہی اپنی سرزمین چھوڑیں گے۔
حماس اور اسلامک جہاد نے جنگ بندی کی تجویز قبول کرنے پر آمادگی ظاہر کردی ہے۔ دونوں نے مشترکہ بیان میں کہا کہ انہوں نے غزہ میں جنگ بندی کے مجوزہ معاہدے پر اپنا جواب قطری اور مصری ثالثوں کو فراہم کردیا ہے۔ دونوں گروپوں نے کہا کہ ہمارا ردعمل فلسطینی عوام اور غزہ پر جاری حملے کے مکمل خاتمے کو ترجیح دینا ہے۔ مصر اور قطر نے تصدیق کی ہے کہ انہیں جنگ بندی معاہدے کے بارے میں حماس کی طرف سے جواب موصول ہوچکا ہے۔ دونوں ممالک کا کہنا ہے کہ وہ امریکا کے ساتھ مل کر جنگ بندی کے لئے ثالثی کی کوششیں جاری رکھیں گے اور جلد ہی حماس کے جواب کا جائزہ لیں گے۔
اسرائیل اور حماس کے درمیان مذاکرات سے واقف ایک ذریعے نے اے ایف پی کو بتایا کہ غزہ میں جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کی تجویز پر حماس کے سرکاری ردعمل میں "ترمیم” شامل ہے۔ ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ حماس کے جواب میں اسرائیلی تجویز میں ترامیم شامل ہیں، جس میں مستقل جنگ بندی کی ٹائم لائن اور غزہ کی پٹی سے اسرائیلی فوجیوں کا مکمل انخلاء شامل ہیں۔
حماس کے سینئر عہدیدار سامی ابو زہری نے برطانوی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ حماس نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی طرف سے منظور کی گئی جنگ بندی کی قرارداد پر اتفاق کیا ہے۔ اس حوالے سے مزید بات چیت کی جا رہی ہے تاکہ حتمی معاہدے کو عملی جامہ پہنایا جا سکے۔
حماس کے عہدیداروں نے مزید کہا کہ ہم فلسطینی عوام کے حقوق اور تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے ہر ممکن اقدام کریں گے۔ انہوں نے زور دیا کہ ہماری ترجیح ہمیشہ سے ہی امن اور سلامتی رہی ہے، لیکن ہم اپنے عوام کے حقوق کی قیمت پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ اس دوران، غزہ کی پٹی میں انسانی بحران شدت اختیار کر چکا ہے، اور عالمی برادری سے فوری مدد کی اپیل کی گئی ہے تاکہ متاثرین کی بحالی اور امداد کی فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے۔