امریکہ نے کہا ہے کہ اس نے اسرائیل اور حماس کے درمیان ’یرغمالیوں کی رہائی کے ساتھ فوری جنگ بندی‘ کے منصوبے کی حمایت کرتے ہوئے اپنی قرارداد کے مسودے پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے ووٹنگ کی درخواست کی ہے۔
فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اتوار کو امریکی وفد کے ترجمان نیٹ ایونز نے ووٹنگ کی تاریخ بتائے بغیر کہا کہ ’آج امریکہ نے سلامتی کونسل سے ووٹنگ کروانے کا مطالبہ کیا ہے۔‘
ترجمان کا کہنا تھا کہ ’کونسل کے اراکین کو اس موقع کو ہاتھ سے جانے نہیں دینا چاہیے اور اس معاہدے کی حمایت میں یک آواز بولنا چاہیے۔ امریکہ اسرائیل کا پکا حلیف ہے اور اسے غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کرنے والی اقوام متحدہ کی متعدد قراردادوں کے مسودے کو روکنے پر بڑی پیمانے پر تنقید کا سامنا ہے۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے 31 مئی کو اقوام متحدہ سے الگ جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے تجویز پیش کی تھی۔ اس تجویز کے تحت اسرائیل غزہ کے آبادی والے علاقوں سے نکل جائے گا اور حماس یرغمالیوں کو آزاد کرے گا۔ جنگ بندی ابتدائی چھ ہفتوں تک جاری رہے گی۔
دوسری طرف اسرائیل کی جنگی کابینہ کے ایک اہم رکن بینی گانٹز نے اتوار کو وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کی حکومت سے استعفیٰ دے دیا جس سے وزیراعظم پر دباؤ بڑھ رہا ہے۔
اسرائیل کے سابق جنرل اور وزیر دفاع بینی گانٹز نے غزہ کے لیے جنگ کے بعد کا منصوبہ نیتن یاہو کی طرف سے منظور نہ ہونے کے بعد استعفیٰ دینے کا اعلان کیا، جس کا انھوں نے مئی میں مطالبہ کیا تھا۔
سنیچر کو اسرائیل کی فوج نے کہا تھا کہ اس نے غزہ میں ایک کارروائی کے دوران چار یرغمالیوں کو رہا کر لیا تھا، جبکہ رہائشیوں اور حماس میڈیا کے مطابق اسی علاقے میں اسرائیلی حملے میں ہلاک ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 274 تھی۔ النصیرات کے اس علاقے میں گزشتہ آٹھ ماہ کے دوران اسرائیلی فوج اور غزہ پر حکمرانی کرنے والی تنظیم حماس میں کئی بار لڑائی ہو چکی ہے۔
اس حملے کے بعد خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) نے وسطی غزہ کے نصیرات کیمپ پر اسرائیلی حملے کی شدید مذمت کی۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق ہلاک اور زخمی ہونے والے فلسطینیوں میں زیادہ تر خواتین اور بچے تھے۔
عرب نیوز کے مطابق جی سی سی نے بیان میں کہا کہ ’بین الاقوامی برادری فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کے مسلسل اور منظم جرائم کو روکنے کے لیے اقدامات کرے۔‘ بیان میں نصیرات کیمپ پر حملے کو ایک ’گھناؤنا اور دہشت گردانہ‘ اقدام قرار دیا گیا۔
علاوہ ازیں، جی سی سی کے وزارتی اجلاس میں وزرا نے غزہ میں جنگ کے خاتمے پر اتفاق کیا اور کہا کہ ’امریکی صدر جو بائیڈن کی طرف سے پیش کردہ تجاویز کو سنجیدگی اور مثبت طور پر لینا ضروری ہے جو غزہ میں جنگ بندی کا باعث بنے گی۔‘
وزارتی اجلاس میں سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے بھی شرکت کی۔