الزائمر ایک دماغی مرض ہے جو آہستہ آہستہ یادداشت اور سوچنے کی صلاحیتوں اور بالآخر آسان ترین کاموں کو انجام دینے کی صلاحیت کو بھی ختم کر دیتا ہے۔اس بیماری کی علامات زیادہ ترلوگوں میں 60 سال کی عمر کے بعد ظاہر ہوتی ہیں۔ لیکن کچھ لوگوں میں اس کی علامات ظاہر ہی نہیں ہوتی۔
نیدرلینڈ کے سائنسدانوں نے ایسے افراد کو دیکھا ہے جن کے دماغوں میں الزائمر کی بیماری کی علامات تھیں لیکن زندہ رہتے ہوئے کبھی علامات ظاہر نہیں ہوئیں۔ بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ایک نایاب واقعہ ہے، لیکن ایسا ہوسکتا ہے۔
سائنسدانوں کے مطابق اگر طرز زندگی کو بہت اچھا رکھا جائے تو یہ بیماری ظاہر نہیں ہوتی۔
نیدر لینڈ میں تقریباً دوہزار افراد کے دماغ کا مشاہدہ کرنے کے بعد سائنسدانوں نے حیران کن چیزیں بتائی ہیں۔
اس تحقیق کے مطابق انہیں کچھ ایسے لوگ ملے جن کے دماغ میں اس بیماری کی واضح علامات موجود تھیں مگر ان کی زندگی میں وہ ظاہر نہیں ہوئی۔
ابتدائی طور پر انہیں 12 ایسے لوگ ملے جن پر اس بیماری نے اثر نہیں کیا تھا۔ مگر یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ ایسی کون سی چیز ہے جس کی بدولت اس بیماری کے خلاف لڑا جاسکتا ہے۔
الزائمر کی وجوہات اور علامات
الزائمر، جو ڈیمیشیا ہی کی سب سے زیادہ عام قسم ہے، ایسا دماغی عارضہ ہے جس میں دماغ کے یادداشت کے نظام کے خلیے بتدریج ختم ہونا شروع ہوجاتے ہیں۔ نتیجتاً دماغ کا وہ حصہ جو یادداشت کے نظام کا ذمہ دار ہوتا ہے، وہ متاثر ہونا شروع ہو جاتا ہے جس کے باعث اس انسان کی شخصیت، رویّہ، مزاج اور بحیثیتِ مجموعی حافظہ متاثر ہو جاتے ہیں۔ ڈیمینشیا کی کم و بیش 100 سے زائد اقسام ہیں جن میں سب سے زیادہ عام قسم الزائمر ہے۔
ڈیمیشیا ہونے کی بہت سی وجوہات ہیں۔ سب سے اہم وجہ بہرحال بڑھتی عمر (Aging) ہی ہے لیکن ڈیمینشیا فقط بڑھتی عمر کی وجہ سے نہیں ہوتا۔
قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ’اور تمہی میں سے بعض وہ ہوتے ہیں جن کو بدترین عمر (یعنی انتہائی بڑھاپے) تک لوٹا دیا جاتا ہے، یہاں تک کہ وہ سب کچھ جاننے کے بعد بھی کچھ نہیں جانتے‘ (سورۃ الحج)۔
درج بالا کیفیت کو حرف عام میں نسیان کا مرض اور طب کی دنیا میں ڈیمینشیا کہتے ہیں۔ یہ ایک لمبا چلنے والا دماغی مرض ہے۔ دماغ میں 20 سے زائد مختلف جین (genes) ہیں جو کسی شخص میں ڈیمینشیا کے خطرے کا باعث بن سکتے ہیں۔ جین APOE وہ پہلی جین ہے جس کے بارے میں تحقیق سے پتا چلا کہ وہ الزائمرکی بیماری کی وجہ ہے۔
خواتین میں مردوں کے مقابلے الزائمر کی بیماری ہونے کا زیادہ امکان ہوتا ہے۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ خواتین کی اوسط عمر مردوں کے مقابلے میں زیادہ ہوتی ہے۔
علامات کے بغیر الزائمر کے بڑھنے کا کیا سبب ہو سکتا ہے؟
علامات کے بغیر الزائمر کی بیماری کا شکار لوگوں کی طرز زندگی بہتر ہوتی ہے۔ سائنسدانوں نے مشاہدہ کیا کہ دماغی خلیات کی ایک قسم جسے آسٹروائٹس کہتے ہیں – یہ دماغ میں حفاظتی کردار ادا کرتے ہیں یہ خلیات ایسا لگتا ہے کہ میٹالوتھیونین نامی اینٹی آکسیڈینٹ زیادہ پیدا کرتے ہیں۔ یہ خلیات سوزش کو بڑھا سکتے ہیں کیونکہ وہ دماغ میں مائکروگلیہ کے ساتھ مل کر کام کرتے ہیں، لیکن ان لوگوں میں جن میں الزائمر کی تشخیص نہیں ہوتی وہاں یہ کم فعال نظر آتے ہیں۔ سائنسدانوں نے یہ بھی دیکھاکہ دماغ
کا ایک خلیہ جو کسی بھی زہریلے پروٹین کو ہٹانے کے لیے استعمال ہوتا ہے، اس گروپ میں نسبتاً عام تھا۔ یہ نام انفولڈ پروٹین عام طور پر الزائمر کے مریضوں میں متاثر ہوتا ہے۔ اور ایسی نشانیاں تھیں کہ ان افراد کے دماغی خلیات میں الزائمر کے دوسرے مریضوں کے خلیات سے زیادہ مائٹوکونڈریا ہوتا ہے، جس کا مطلب ہے کہ ان میں توانائی کی پیداوار زیادہ مضبوط ہوتی۔
علامات کے بغیر الزائمر کتنا عام ہے؟
سائنسدانوں کے مطابق علامات کے بغیر الزائمر عام نہیں ہے۔ بلکہ یہ بہت کم لوگوں میں ہوتا ہے۔ اور انہیں اپنی زندگی کے دوران اس کا احساس تک نہیں ہوتا۔
الزائمر کے مرض کی تشخیص کیسے ہوتی ہے ؟
الزائمر کی علامات کو جاننے اور اس کے مطابق علاج و تشخیص کے لیے کوئی ایک ٹیسٹ نہیں ہے تاہم ماہر امراضِ دماغ و اعصاب (نیورولوجسٹ) اس کی تشخیص میں معاون و مددگار ثابت ہوتا ہے جو کہ مکمل معائنے اور دماغ وخون کے متعلقہ ٹیسٹ کرنے کے بعد اس بیماری کی تشخیص کرتا ہے
علاج کیسے ممکن ہے؟
یاد رہے کہ ابتدائی علامات میں انسان کے معمولات زندگی، مزاج اور رویے میں ابتدا میں چھوٹی معمولی تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں۔ اگر ان پر بروقت توجہ نہ دی جائے تو ان میں نہ صرف اضافہ ہوجاتا ہے بلکہ یہ الزائمر کا پیش خیمہ بن جاتا ہے۔ اس لیے ابتدائی علامات ہونے کی صورت میں معالج سے رجوع کرنا نہایت ضروری اور مفید ہے۔ اگر الزائمر سے مکمل چھٹکارا ناممکن بھی ہو توبروقت تشخیص و علاج اس مرض کی پیچیدگیوں اور مرض کو تیزی سے بڑھنے سے روکنے میں معاون و مددگار ثابت ہوتا ہے