پاکستان کے شہر کراچی سے تعلق رکھنے والی 19 سالہ عائشہ راشن کو چنئی کے ایم جی ایم ہیلتھ کیئر میں ہارٹ ٹرانسپلانٹ سرجری کے بعد نئی زندگی مل گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق عائشہ پہلی بار 2019 میں دل کے شدید مسئلے کے ساتھ پروسی ملک بھارت گئی جہاں اس کا علاج کیا گیا۔تاہم اسے ایک دفعہ پھر دل کا شدید مرض ہوا جس کے بعد بھارت میں دل کا مکمل ٹرانسپلانٹ ہوا۔
عائشہ کو دل کی جان لیوا بیماری تھی۔ اس کے دل کا پمپ لیک ہونے کے بعد اس کا مکمل ہارٹ ٹرانسپلانٹ ہوا۔
رپورٹ کے مطابق ٹرانسپلانٹ کی 35 لاکھ روپے سے زائد کی رقم اسپتال اور چنئی میں واقع ایشوریم ٹرسٹ نے ادا کی۔
انسٹی ٹیوٹ آف ہارٹ اینڈ لنگنگ ٹرانسپلانٹ کے ڈائرکٹر ڈاکٹر کے آر بالاکرشنن نے بتایا کہ عائشہ کا فوری طور پر ہارٹ ٹرانسپلانٹ کیا گیا جبکہ اسے دہلی کے ایک 69 سالہ دماغی مریض کا دل دیا گیا۔
ڈاکٹروں نے کہا کہ عائشہ ہماری بیٹی کی طرح ہے۔ ہر زندگی کی اپنی اہمیت ہے۔
عائشہ اور والدہ کا بھارتی حکومت کا شکریہ
بھارتی حکومت سے اظہار تشکر کرتے ہوئے عائشہ اور اس کی والدہ صنوبر نے پاکستان میں طبی سہولیات کی کمی پر بھی بات کی۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ ٹرانسپلانٹ کی کوئی سہولت دستیاب نہیں ہے۔
عائشہ کی خواہش ہے کہ وہ پاکستان آ کر فیشن ڈیزائنر بنے۔