کراچی کے علاقے لانڈھی میں ایک خودکش بمبار کی جانب سے پولیس کی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا جس میں پانچ جاپانی شہری بھی تھے۔ خوش قسمتی سے جاہانی شہری محفوظ رہے ہیں۔
حکام نے بتایا کہ حملے میں خودکش حملہ آور مارا گیا ہے جبکہ ایک دہشتگرد پولیس کی فائرنگ سے مارا گیا ہے۔ حکام نے مزید کہا کہ جاپانی شہری کے ساتھ آنے والا ایک نجی سیکیورٹی گارڈ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا ہے جبکہ دو راہگیر بھی زخمی ہوئے۔
ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) ایسٹ اظفر مہیسر نے بتایا کہ یہ واقعہ لانڈھی میں مرتضیٰ چورنگی کے قریب پیش آیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پانچوں غیر ملکی شہری ہائی ایس وین میں سفر کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ پانچوں جاپانی محفوظ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جاپانی شہری زمزمہ میں اپنی رہائش گاہ سے ایکسپورٹ پروسیسنگ زون کی طرف جا رہے تھے۔
خودکش بمبار نے موٹر سائکل سے ٹکر ماری
کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کے ڈی آئی جی آصف اعجاز شیخ نے بتایا کہ جاپانی شہری دو سیکیورٹی گارڈز کے ساتھ ایک وین میں سفر کر رہے تھے کہ ایک موٹر سائیکل پر سوار خودکش بمبار نے انہیں ٹکر مار دی۔ تاہم پانچوں جاپانی شہری محفوظ ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ایک اور خودکش بمبار جو وہاں بیک اپ کے لیے موجود تھا، کو شرافی گوٹھ پولیس نے علاقے میں گشت کر کے گولی مار کر ہلاک کر دیا ہے۔
ڈی آئی جی نے کہا کہ اب تک کسی نے ذمہ داری قبول نہیں کی تاہم خود کش بمبار کی شناخت بلوچستان لبریشن آرمی کے کارکن کے طور ہر ہوئی ہے جو 2012 سے لاپتہ تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ جاپانی شہریوں کو لے جانے والی گاڑی بلٹ پروف تھی۔ جائے وقوعہ پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے سی ٹی ڈی انچارج راجہ عمر خطاب نے بتایا کہ جاپانی شہری تین کاروں کے قافلے میں سفر کر رہے تھے۔ خودکش حملہ آور اور اس کا ساتھی علاقے میں پہلے سے موجود تھے۔
جب انہوں نے کاروں کو دیکھا تو خودکش حملہ آور نے حملہ کر دیا۔
اہلکار کا مزید کہنا تھا کہ حملہ آور کا ساتھی گھبرا گیا کیونکہ خودکش حملہ اپنا مقصد حاصل نہیں کر سکا تھا تو اس نے کھلی فائرنگ شروع کر دی۔ انہوں نے کہا کہ اہلکاروں نے دوسرے دہشت گرد کو موقع پر گولی مار دی۔
انہوں نے مزید کہا کہ پولیس اور سیکیورٹی گارڈز کی بروقت کارروائی نے حملہ ناکام بنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شرپسندوں نے حملے سے پہلے کچھ دیر تک جاپانی گروپ کی گاڑی کا پیچھا کیا تھا، حکام کو شبہ ہے کہ انہوں نے حملے کے ہدف اور مقام کی شناخت کے لیے جاسوسی کی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ مشتبہ افراد میں سے ایک کی شناخت 30 سالہ سہیل احمد کے نام سے ہوئی ہے جو بلوچستان کے علاقے پنجگور کا رہائشی ہے۔ سی ٹی ڈی کے اہلکار نے بتایا کہ ملزم مبینہ طور پر کالعدم بلوچ ریپبلکن آرمی سے وابستہ تھا اور 2022 سے اپنے گھر سے "لاپتہ” تھا۔