جیل سپرنٹنڈنٹ کی طرف سے لاہور ہائی کورٹ میں جمع کرائی گئی رپورٹ کے مطابق، اڈیالہ جیل میں پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین عمران خان کے لیے حفاظتی انتظامات کی مد میں ماہانہ 1.2 ملین روپے سے زائد بل آتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق رپورٹ میں جیل کے احاطے میں عمران خان کو فراہم کی جانے والی خصوصی سہولیات کی تفصیل دی گئی ہے جس میں 50 ہزار روپے کی لاگت سے نصب ایک علیحدہ سی سی ٹی وی کیمرہ سسٹم بھی شامل ہے جو 7000 دیگر قیدیوں کی نگرانی کرنے والے نظام سے الگ ہے۔
عمران خان کا کھانا اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ کی نگرانی میں ایک مخصوص کچن میں تیار کیا جاتا ہے اور اسے پیش کرنے سے پہلے میڈیکل آفیسر یا ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ سے معائنہ کروایا جاتا ہے۔
مزید برآں، ہولی فیملی ہسپتال کے چھ سے زائد ڈاکٹروں کی ایک ٹیم سابق وزیر اعظم کو طبی امداد فراہم کرنے کے لیے تعینات ہے جبکہ اضافی ماہرین کی ٹیمیں باقاعدہ چیک اپ کر رہی ہیں۔
دستیاب سات خصوصی سیلوں میں سے دو پر عمران خان ہیں جبکہ باقی پانچ کو سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر بند رکھا گیا ہے۔ عمران خان اپنی روزانہ کی سیر کے لیے صحن کا استعمال کرتے ہیں۔
عام طور پر ان سیلوں میں 35 قیدیوں کو رکھا جاتا ہے۔ عمران خان کے سیل تک رسائی سختی سے محدود ہے۔ وہاں داخلے کے لیے اجازت درکار ہوتی ہے اور ان کے وارڈ کی سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے پروفیشنل تربیت یافتہ اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔
جبکہ اڈیالہ جیل عام طور پر ہر دس قیدیوں کے لیے ایک اہلکار کو تفویض کرتی ہے لیلم عمران کی سیکیورٹی 15 اہلکاروں پر مشتمل ہے جن میں دو سیکیورٹی افسران اور تین اس کی ذاتی سیکیورٹی کے لیے وقف ہیں۔
مزید برآں، جیل کے احاطے میں ایک مخصوص جگہ عمران خان کی سیر کے لیے مختص کی گئی ہے جس میں ایکسرسائز مشینیں اور دیگر سہولیات موجود ہیں۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ اڈیالہ جیل کی سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے جیل پولیس، رینجرز اور ضلعی پولیس کی مشترکہ کوششیں شامل ہیں۔
عمران خان اور تمام قیدیوں کے لیے محفوظ ماحول کو برقرار رکھنے کے لیے اڈیالہ جیل کے اندر اور اس کے ارد گرد پولیس کے اضافی دستے، رینجرز اور ایلیٹ اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔