پنجاب حکومت نے لاہور ہائی کورٹ کو بتایا ہے کہ کسان کارڈز پر مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کی تصویر لگانے کا کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔
ایک ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے یہ بات ایک درخواست کی سماعت کے دوران کہی جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے اپنے والد شریف کی تصویر والے کسان کارڈز کی منظوری دی ہے۔
لاء آفیسر نے کہا کہ درخواست قبل از وقت ہے کیونکہ ایسا کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا
اس پر درخواست گزار کے وکیل ندیم سرور نے درخواست واپس لینے کی استدعا کی۔ جسٹس شاہد کریم نے درخواست کو واپس لیتے ہوئے نمٹا دیا اور کہا کہ اگر حکومت کی طرف سے ایسا کوئی فیصلہ ہوا تو درخواست گزار دوبارہ عدالت سے رجوع کر سکتا ہے۔
درخواست گزار مشکور حسین نے اپنے وکیل کے ذریعے استدعا کی کہ ذاتی تشہیر کے لیے عوامی فنڈز کا استعمال قانون اور سپریم کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2018 میں پی ٹی آئی کی جانب سے اس وقت کے وزیراعلیٰ پنجاب کے خلاف دائر مقدمے کے فیصلے میں سپریم کورٹ نے سیاسی رہنماؤں، پارٹی کے جھنڈوں یا حکومتوں کے نشانات کی تشہیر پر پابندی عائد کر دی تھی۔
اسی طرح، انہوں نے کہاکہ 2020 میں پی ٹی آئی حکومت کو سپریم کورٹ کے حکم کی وجہ سے صحت انصاف کارڈ سے پارٹی جھنڈا ہٹانا پڑا اور کارڈ کا نام ‘قومی صحت کارڈ’ بھی رکھنا پڑا۔
درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ حکومتوں کی جانب سے اشتہارات کے لیے عوامی فنڈز کا غلط استعمال شہریوں کے لیے باعث تشویش ہے۔
انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ پنجاب حکومت کو نواز شریف کی تصویر والے کسان کارڈ جاری کرنے سے روکا جائے اور کارڈز پر سابق وزیراعظم کی تصویر لگانے پر ہونے والے اخراجات کی وصولی کی جائے۔