سی پیک منصوبوں میں 25 بلین ڈالر کی براہ راست سرمایہ کاری ہوئی
چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو (بی آر آئی) کا ایک اہم منصوبہ ہے جس نے گزشتہ دہائی کے دوران چین سے 25.4 بلین امریکی ڈالر کی براہ راست سرمایہ کاری کو راغب کیا ہے۔
چینی وزارت خارجہ کے ایک سینئر اہلکار نے بتایا کہ سی پیک نے ایک جامع "1+4” تعاون کی ترتیب تشکیل دی ہے جس میں سی پیک اور گوادر پورٹ، ٹرانسپورٹ کا بنیادی ڈھانچہ، توانائی اور صنعتی تعاون چار اہم شعبے ہیں۔
سی پیک منصوبوں نے روزگار کے مواقع پیدا کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے جس سے 192,000 روزگار کے مواقع پیدا ہوئے ہیں۔
مزید برآں، انہوں نے 6,000 میگا واٹ بجلی کی پیداوار، 510 کلومیٹر ہائی ویز کی تعمیر اور قومی ترسیلی نیٹ ورک کو 886 کلومیٹر تک پھیلانے میں سہولت فراہم کی ہے۔ سی پیک کو چین پاکستان تعاون میں ایک اہم منصوبہ سمجھا جاتا ہے اور یہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
سی پیک کی دسویں سالگرہ کامیابی کی نشانی ہے
سی پیک کی 10ویں سالگرہ نمایاں کامیابیوں کی دہائی کا نشان ہے۔ اس نے نہ صرف پاکستان کی قومی ترقی اور علاقائی روابط میں کردار ادا کیا ہے بلکہ تعاون کے نئے شعبوں کو بھی دریافت کیا ہے جن میں زراعت، سائنس اور ٹیکنالوجی، ٹیلی کمیونیکیشن اور لوگوں کی بہبود شامل ہیں۔
وزیر اعظم شہباز شریف کا عزم
وزیر اعظم شہباز شریف نے پاکستان کے معاشی منظر نامے کو تبدیل کرنے میں سی پیک کے اہم کردار کا اعتراف کیا۔ سی پیک کے تحت اربوں ڈالر کے ترقیاتی منصوبوں کے نفاذ سے پاکستان کو سماجی و اقتصادی فوائد حاصل ہوئے ہیں جس سے ملک کی علاقائی اور عالمی سطح پر ترقی ہوئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں | پاکستان اور سوئٹزرلینڈ کا ڈیزاسٹر مینجمنٹ کی صلاحیتوں کو بڑھانے پر اتفاق
وزیراعظم نے سی پیک منصوبوں پر کام کی رفتار کو تیز کرنے اور چین کے ساتھ زراعت، خصوصی اقتصادی زونز، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور معدنی وسائل کی تلاش جیسے مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے کے عزم کا اظہار کیا۔
ماہرین نے پاکستان کے ترقیاتی منظر نامے پر سی پیک کے تبدیلی کے اثرات کی تعریف کی ہے۔ پچھلی دہائی کے دوران، متعدد اربوں ڈالر کے منصوبوں کی تکمیل، بشمول پاور پلانٹس، اورنج لائن جیسے ماس ٹرانزٹ سسٹم، اور سڑک کے بنیادی ڈھانچے نے ملک کو آگے بڑھایا ہے۔