اسلام آباد عدالت نے فنڈنگ کیس میں عمران خان کو 28 فروری کو طلب کر لیا
اسلام آباد کی بینکنگ کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرپرسن اور سابق وزیراعظم عمران خان کو ممنوعہ فنڈنگ کیس میں 28 فروری کو طلب کر لیا ہے۔
عمران خان اور پی ٹی آئی کے دیگر رہنماؤں کے خلاف فارن ایکسچینج ایکٹ کے تحت درج ممنوعہ فنڈنگ کیس کی سماعت جج رخشندہ شاہین کی زیر صدارت ہوئی۔
سماعت کے احوال
آج سماعت کے دوران عمران خان کی قانونی ٹیم نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم نامے کی کاپی عدالت میں جمع کرائی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے سابقہ حکم کو مدنظر رکھتے ہوئے عدالت نے عمران کو 28 فروری کو پیش ہونے کا حکم دیا، سماعت اسی تاریخ تک ملتوی کردی گئی۔
اس سے قبل عمران خان نے ممنوعہ فنڈنگ کیس کے تفتیشی افسر کو خط لکھ کر خط کے ذریعے بیان ریکارڈ کرنے کی استدعا کی تھی۔
بغیر انکوائری مقدمہ درج کیا گیا
خط میں، انہوں نے ذکر کیا کہ ان کے خلاف بغیر انکوائری کے مقدمہ درج کیا گیا اور اسلام آباد مارچ کے دوران انہیں قاتلانہ حملے کا نشانہ بنایا گیا۔
عمران خان نے بتایا کہ گولیوں کی وجہ سے انہیں متعدد چوٹیں آئیں اور انہیں اسپتال میں داخل کرایا گیا اور اس معاملے پر مقدمہ درج کر لیا گیا۔
عمران خان نے نشاندہی کی کہ انہوں نے وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کو 3 دسمبر، 30 جنوری اور 4 فروری کو خطوط لکھے۔ ان سے درخواست کی کہ وہ ویڈیو لنک یا خط کے ذریعے اپنا بیان ریکارڈ کریں۔
عمران خان مزید کہنا تھا کہ انہوں نے ایف آئی اے سے درخواست کی کہ تحقیقات کے لیے اپنی ٹیم لاہور بھیجے اور ایجنسی نے بینکنگ کورٹ کو ان کے ساتھ تعاون کی یقین دہانی کرائی۔
ایف آئی اے نے تعاون نہیں کیا
تاہم، انہوں نے دعویٰ کیا کہ بار بار کی درخواستوں کے باوجود ایف آئی اے نے تعاون نہیں کیا۔
یہ بھی پڑھیں | الیکشن کمیشن پنجاب کے لئے ‘مناسب’ نگران وزیراعلیٰ کا انتخاب کرے، فواد چوہدری
یہ بھی پڑھیں | نواز شریف نے جنرل باجوہ اور فیض کو پاکستان کی تباہی کا ذمہ دار قرار دے دیا
انہوں نے مزید کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ سمیت متعدد عدالتوں نے ان کی میڈیکل رپورٹس کو ٹھیک قرار دیا۔ سابق وزیراعظم نے دعویٰ کیا کہ ایجنسی وفاقی حکومت کی خواہش پر کام کر رہی ہے۔
انہوں نے ریمارکس دیئے کہ وہ خط کے ذریعے کیس کی کارروائی میں شامل ہونا چاہتے ہیں۔