الیکشن کی تاریخ دینے کا پابند نہیں؛ گورنر پنجاب
پنجاب کے گورنر بلیغ الرحمان نے آج جمعرات کو لاہور ہائی کورٹ (ایل ایچ سی) کو جواب میں کہا ہے کہ وہ اسمبلی کی تحلیل کے بعد صوبے میں انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرنے کے پابند نہیں ہیں۔
گورنر نے اپنے جواب میں کہا ہے کہ اس بات کی سختی سے تردید کی جاتی ہے کہ گورنر ہر صورت میں انتخابات کی تاریخ مقرر کرنے کا پابند ہے جب کہ اس نے چیف منسٹر کے نام نہاد مشورے پر عمل کرتے ہوئے کبھی اسمبلی کو تحلیل نہیں کیا ہے۔
گورنر پنجاب کی الزامات کی تردید
اپنے آٹھ صفحات پر مشتمل جواب میں، گورنر بلیغ الرحمان نے ان الزامات کی بھی تردید کی کہ وہ الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی ذمہ داریاں نبھانے کی راہ میں کوئی رکاوٹ پیدا کر رہے ہیں۔
یاد رہے کہ ہائی کورٹ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور ایک نجی شہری منیر احمد کی جانب سے پنجاب میں عام انتخابات کی تاریخ کے لیے دائر درخواستوں کی سماعت کر رہی ہے۔ اس سلسلے میں الیکشن کمیشن کے خط کے باوجود گورنر کی جانب سے انتخابات کی تاریخ طے کرنے سے انکار کے بعد تحریک انصاف اور شہری نے عدالت سے رجوع کیا تھا۔
قانون کے مطابق ذمہ داری نبھا رہا ہوں
گورنر بلیغ رحمان نے عدالت سے پی ٹی آئی کی درخواست کو جرمانے کے ساتھ خارج کرنے کا بھی کہا۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ قانون اور آئین کے مطابق اپنی ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں۔
.یہ بھی پڑھیں | لاہور ہائیکورٹ نے موسیٰ الٰہی کی حفاظتی ضمانت منظور کر لی
.یہ بھی پڑھیں | ای سی پی سے خیبرپختونخوا اور پنجاب کے انتخابات کی تاریخ کا فوری اعلان کرے، صدر عارف علوی
سماعت کے دوران پی ٹی آئی کے وکیل علی ظفر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اگر ای سی پی اور گورنر ایسا کرنے میں ناکام رہے تو صدر تاریخ دے سکتے ہیں۔
انتخابات 13 اپریل سے پہلے ہونے چاہئیں
انہوں نے کہا کہ انتخابات 13 اپریل سے پہلے ہونے چاہئیں۔ سوال صرف تاریخ طے کرنے کا ہے۔
اس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نصیر احمد نے کہا کہ الیکشن شیڈول کے اعلان کے بعد بھی الیکشن کمیشن آرڈر پر عمل درآمد کرنے میں ناکام رہا تو پھر کیا ہوگا؟
سماعت کے لیے لارجر بینچ
انہوں نے عدالت سے کیس کی سماعت کے لیے لارجر بینچ بنانے کی بھی استدعا کی۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس جواد حسن نے پھر حکومتی وکیل سے پوچھا کہ وہ کس قسم کے عملی حکم کی توقع کر رہے ہیں۔
سماعت کا احوال
دریں اثنا، ای سی پی کے وکیل نے جواب جمع کرانے کے لیے مہلت مانگتے ہوئے کہا کہ ان کی تقرری صرف ایک دن پہلے ہوئی تھی اور وہ اس حوالے سے عدالتی احکامات کو دیکھنے کے قابل نہیں تھے۔
انہوں نے کہا کہ انتخابات ہماری ذمہ داری ہیں لیکن تاریخ گورنر نے دینی ہے۔
الیکشن کمیشن انتخابات کے شیڈول کا اعلان
وکیل نے کہا کہ ضمنی انتخابات کی صورت میں الیکشن کمیشن انتخابات کے شیڈول کا اعلان کرتا ہے تاہم عام انتخابات کے حوالے سے قانون مختلف ہے۔
دلائل کے جواب میں لاہور ہائیکورٹ کے جج نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 105 کی تشریح کی ضرورت ہے۔
جب پی ٹی آئی کے وکیل نے اصرار کیا کہ الیکشن کمیشن آرٹیکل 218 کے تحت الیکشن کرانے کا پابند ہے اور اگر وہ ایسا کرنے سے انکار کرے تو صدر تاریخ طے کر سکتے ہیں تو جسٹس جواد نے کہا کہ صدر اس کیس میں فریق نہیں ہیں۔