این آر او مانگنے تک باجوہ کے ساتھ ایک پیج پر تھے
سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ وہ سابق چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کے ساتھ این آر او مانگنے تک ایک ہی پیج پر تھے۔
ویڈیو لنک کے ذریعے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ کورونا وائرس کی وبا کے دوران اس وقت کی حکومت اور اسٹیبلشمنٹ ایک پیج پر تھے اور دنیا نے ہماری پالیسیوں کو سراہا۔
جنرل باجوہ سے تعلقات کب کشیدہ ہوئے؟
عمران خان نے کہا کہ جنرل باجوہ کے ساتھ تعلقات اس وقت کشیدہ ہوئے جب انہوں نے سیاسی مخالفین کے لیے این آر او کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ سابق آرمی چیف احتساب مہم کے خلاف تھے کیونکہ انہوں نے این آر او اور قومی احتساب بیورو (نیب) میں تبدیلی کا مطالبہ کیا تھا۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ ان کی پوری جدوجہد قانون اور انصاف کی بالادستی کے لیے تھی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ جنرل باجوہ کے ساتھ ان کے تعلقات ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کو ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے عہدے سے ہٹائے جانے پر مزید کشیدہ ہوگئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں | نئی عسکری قیادت سے کوئی تعلق نہیں، عمران خان
یہ بھی پڑھیں | عمران خان نے انضمام کے بعد مجھے پی ٹی آئی پنجاب کی کمان کی پیشکش کی ہے، پرویز الٰہی
عمران خان نے کہا کہ میں چاہتا تھا کہ جنرل فیض افغانستان سے امریکی انخلاء کے وقت آئی ایس آئی کو سرگرم کریں۔ عمران خان نے مزید کہا کہ آئی ایس آئی کے سابق سربراہ کے پاس اس کا زیادہ تجربہ تھا۔
پشاور دھماکہ پر عمران خان کا رد عمل
عمران خان نے پشاور کی پولیس لائنز میں ایک مسجد میں خودکش دھماکے پر بھی گہرے دکھ کا اظہار کیا اور بڑھتی ہوئی دہشت گردی کے بعد ٹی ٹی پی کے حوالے سے اپنی پارٹی کی پالیسی پر پر تنقید کرنے کی مذمت کی۔
عمران خان نے کہا کہ اس دہشتگردی کا میں جوابدہ نہیں ہوں کیونکہ میں اب اقتدار میں نہیں ہوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کے دور میں دہشت گردی کنٹرول میں تھی۔ انہوں نے کہا کہ وہ دہشت گردی اور بڑھتی ہوئی مہنگائی کے ذمہ دار نہیں ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ اقتدار میں رہنے والے اور ان سے پہلے 30 سال تک حکومت کرنے والے موجودہ بحران کے ذمہ دار ہیں۔