بلدیاتی انتخابات کا عمل پیچیدہ ہے: الیکشن کمیشن
الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے پیر کو سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کے نتائج میں تاخیر پر مدمقابل جماعتوں کی تنقید کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ایک پیچیدہ عمل ہے اور کسی ایک یونین کونسل کا نتیجہ تیار کرنے میں وقت لگتا ہے۔
اس بات کی وضاحت الیکشن کمشنر سندھ اعجاز انور چوہان نے آج صبح ایک پریس بیان میں کی۔
کراچی، حیدرآباد اور سندھ کے دیگر حصوں میں 15 جنوری کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات پر اس وقت شدید اعتراض ہوا جب رات گئے بھی نتائج سامنے نہیں آئے جس پر سیایس جماعتوں نے الیکشن کمیشن کو ہدف تنقید بنایا۔
صوبائی انتظامیہ اور انتخابی ادارے پر دھاندلی کا الزام
پی ٹی آئی نے کھلے عام پی پی پی، صوبائی انتظامیہ اور انتخابی ادارے پر دھاندلی کا الزام لگایا۔ جماعت اسلامی نے بھی ایسے ہی تحفظات اور الزامات لگائے جبکہ ٹی ایل پی سمیت دیگر سیاسی جماعتوں کو بھی یہی شکایت رہی۔
حیدرآباد اور صوبے کے دیہی اضلاع میں کلیدی مدمقابل گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) نے انتخابی عمل کو مسترد کر دیا۔
اس نے ای سی پی پر الزام لگایا کہ اس نے حکمران جماعت پیپلز پارٹی کو دھاندلی میں سہولت کاری فراہم کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں | پرویز الٰہی نے نگراں وزیراعلیٰ پنجاب کے لیے تین نام پیش کر دئیے
یہ بھی پڑھیں | پنجاب اسمبلی کی تحلیل قانون کے مطابق ہو گی: مسلم لیگ ن
پی ٹی آئی پر قواعد کی خلاف ورزی
دوسری جانب پی پی پی نے پی ٹی آئی پر قواعد کی خلاف ورزی کرنے اور تمام طے شدہ اصولوں سے بالاتر ہو کر کراچی میں پرامن عمل کو سبوتاژ کرنے کا الزام لگایا۔
الیکشن کمیشن کا دھاندلی کے الزامات کا جواب
تاہم اب الیکشن کمیشن نے خاموشی توڑتے ہوئے کہا ہے کہ تمام پولنگ اسٹیشنوں سے نتائج ریٹرننگ افسران کے دفاتر کو منتقل کیے جا رہے ہیں۔
پولنگ سٹیشن کی رزلٹ شیٹ
ای سی پی نے کہا کہ ہر یونین کونسل (یو سی) چار وارڈز اور تقریباً 20 پولنگ سٹیشنوں پر مشتمل ہے اور اگر ایک پولنگ سٹیشن کی رزلٹ شیٹ بھی باقی رہ جائے تو یو سی کا حتمی نتیجہ نامکمل رہتا ہے۔
صوبائی الیکشن کمشنر نے بتایا کہ ہر آر او میں کم از کم پانچ یو سیز ہیں جس کی وجہ سے انتخابی نتائج جاری کرنے میں تاخیر ہو رہی ہے۔