انتخابات شیڈیول کے مطابق ہوں گے
الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے آج ہفتے کو کہا ہے کہ سندھ میں بلدیاتی انتخابات کا دوسرا مرحلہ شیڈول کے مطابق (کل) 15 جنوری کو ہوگا۔
ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن نے ایک بار پھر سندھ حکومت کی جانب سے کراچی اور حیدرآباد میں بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کی درخواست مسترد کردی ہے۔
بلدیاتی انتخابات کو ملتوی
یہ پیشرفت اس وقت ہوئی ہے جب کمیشن نے چیف الیکشن کمشنر (سی ای سی) سکندر سلطان راجہ کی صدارت میں صوبائی حکومت کی جانب سے بلدیاتی انتخابات کو ملتوی کرنے کے لیے بھیجے گئے خط کے بعد اجلاس منعقد کیا۔
سندھ حکومت نے انتخابات ملتوی کرنے کی درخواست کی تھی
کراچی اور حیدرآباد میں بلدیاتی انتخابات
اس سے ایک دن پہلے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی زیرقیادت سندھ حکومت کی طرف سے جاری کردہ ایک خط میں ای سی پی سے کراچی اور حیدرآباد میں بلدیاتی انتخابات کو ملتوی کرنے کی درخواست کی گئی تھی۔
یہ خط ای سی پی کی جانب سے بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کی صوبائی حکومت کی ابتدائی درخواست کو مسترد کرنے کے 24 گھنٹے سے بھی کم وقت کے بعد بھیجا گیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ انتخابات شیڈول کے مطابق کل ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں | مصطفی کمال اور فاروق ستار دوبارہ ایم کیو ایم میں شامل
یہ بھی پڑھیں | الیکشن کمیشن نے سندھ حکومت کی درخواست مسرد کر دی؛ الیکشن 15 جنوری کو ہی ہوں گے
سندھ حکومت کا نوٹیفکیشن معطل
الیکشن کمیشن نے سندھ ایل جی ایکٹ 2013 کے خلاف سندھ حکومت کا نوٹیفکیشن معطل کر دیا ہے۔ اس نے سیلاب کے بعد کی صورتحال کے پیش نظر ضلع دادو میں انتخابات ملتوی کرنے کی صوبائی حکومت کی درخواست کو بھی مسترد کر دیا ہے۔
پیپلرز پارٹی نے دوسری دفعہ خط بھیجا
تاہم، حکمران پیپلز پارٹی نے دوبارہ ای سی پی کو ایک خط بھیجا اور کہا کہ کراچی اور حیدرآباد میں انتخابات ملتوی کرنے کا فیصلہ پولنگ اسٹیشنوں پر جامد تعیناتی کے لیے پاکستان آرمی اور سول آرمڈ فورسز کی عدم دستیابی کی وجہ سے کیا گیا ہے۔
الیکشن کمیشن کو پہلے خط لکھا گیا تھا
صوبائی حکومت نے مزید کہا کہ اس تشویش کے حوالے سے الیکشن کمیشن کو پہلے خط لکھا گیا تھا تاہم درخواست مسترد کر دی گئی۔
خط میں سندھ حکومت نے بتایا کہ اس معاملے کے حوالے سے ایک میٹنگ ہوئی ہء جس میں سرکاری حکام کے ساتھ ساتھ ای سی پی کے سیکریٹری کے ساتھ سیکیورٹی اداروں کے اعلیٰ حکام نے بھی شرکت کی ہے۔ اس میٹنگ میں قانون نافذ کرنے والے اداروں اور انٹیلی جنس ایجنسیوں نے شرکاء کو امن و امان کی مخدوش صورتحال کے ساتھ ساتھ مختلف سیاسی رہنماؤں اور سیاسی جماعتوں کے کارکنوں کو لاحق خطرات سے بھی آگاہ کیا۔