پاکستان مسلم
لیگ نواز (پی ایم ایل این) کی نائب صدر مریم نواز نے اپنے والد و سابق وزیر اعظم
میاں محمد نواز شریف کو سزاسنانے والے احتساب جج کے اقبالی ویڈیو کے بعد ناز شریف
پر دوبارہ مقدمہ چلانے کی مخالفت کی اور کہا کہ ان کا کسی ادارے سے کوئی ٹکراؤ
نہیں ہے ورنہ وہ مزید کئی ایسے ویڈیو پیش کر سکتی ہیں جن سے کہرام مچ سکتا ہے
کیونکہ ان ویڈیوز س میں حاضر ملازمت کچھ اعلیٰ عہدیداران کے نام ہیں۔
مریم نواز نے کہا کہ اگر ان کی پارٹی کو مزید
ہراساں کیا گیا تو ان کی پارٹی کے قانون ساز قومی و صوبائی اسمبلیوں سے مستعفی
ہونے میں دیر نہیں لگائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان حکومت نے ان کے
الیکٹرانک میڈیا کوریج پر مکمل پابندی عائد کر رکھی ہے لیکن وہ اپنے والد کو انصاف
دلانے کی جدو جہد اور عوام کے لیے آواز بلند کرنا جاری رکھیں گی۔
سنیٹر پرویز رشید، جاوید ہاشمی اور عظمیٰ بخاری
کے ہمراہ ماڈل ٹاؤن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ احتساب جج ارشد ملک کا
ویڈیو لانے کا مقصدمحض یہ ثابت کرنا تھا کہ تین بار کو جمہوی طور پر منتخب وزیر
اعظم بے گناہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ احتساب جج کا یہ اقرار نامہ
منظر عام پر آتے ہی حکومت نے مستعدی دکھاتے ہوئے متعلقہ جج کو تو بر طرف کر دیا
لیکن نواز شریف کو جیل سے رہا نہیں کیا جبکہ جج کے اس اعتراف کے بعد کہ انہوں نے
دباؤ اور بلیک میل کیے جانے پر نواز شریف کو مجرم قرار دے کر دس سال قید کی سزا
سنائی تھی،یہ فیصلہ ہی کالعدم ہو جاتا ہے ۔ اس لیے نواز شریف کو فی الفور رہا
کردیا جانا چاہئے۔.