اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے دیکھا ہے کہ آف شور فارن ایکسچینج ٹریڈنگ ویب سائٹس، موبائل ایپلیکیشنز، اور پلیٹ فارمز جیسے اوکٹا-ایف-ایکس، ایزی فاریکس وغیرہ کی بڑھی تعداد پاکستان کے رہائشیوں کو اپنی مصنوعات اور خدمات پیش کر رہی ہے۔
یہ ڈیجیٹل پلیٹ فارم سوشل میڈیا اشتہارات کے ذریعے لوگوں کو اپنی مصنوعات یا خدمات خریدنے/سرمایہ کاری کے لیے آمادہ کرتے ہیں۔ اس طرح کی مصنوعات کی مثالوں میں غیر ملکی کرنسی کی تجارت، مارجن ٹریڈنگ، معاہدہ برائے اختلافات وغیرہ شامل ہیں لیکن ان تک محدود نہیں ہیں۔
مفاد عامہ کے لیے واضح کیا جاتا ہے کہ پاکستان میں مقیم کسی بھی شخص کی جانب سے مذکورہ پلیٹ فارمز کے ذریعے پیش کی جانے والی مصنوعات اور خدمات کو خریدنا ممنوع اور ملکی قوانین کے خلاف ہے۔
یہ بھی پڑھیں | اسٹیٹ بینک نے ہفتہ کی چھٹی بحال کر دی
پاکستان میں کوئی بھی شخص ایسے آف شور پلیٹ فارمز کی مصنوعات یا خدمات خریدتا ہے اور کسی بھی پیمنٹ چینل کے ذریعے ان کو براہ راست یا بالواسطہ زرمبادلہ بھیجتا ہے تو وہ فارن ایکسچینج ریگولیشن ایکٹ 1947 (فیرا) کی دفعات کی خلاف ورزی کرنے پر ذمہ دار ہے۔
چونکہ ایسے پلیٹ فارمز کو نہ تو اسٹیٹ بینک اور نہ ہی سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کے ذریعے ریگولیٹ کیا جاتا ہے۔ اس لیے عوام کو احتیاط برتنے کا مشورہ دیا جاتا ہے اور فیرا کے تحت کسی ممکنہ نقصان اور قانونی کارروائی سے بچنے کے لیے ایسے آف شور پلیٹ فارمز کی مصنوعات اور خدمات میں خریداری/سرمایہ کاری سے گریز کرنا چاہیے۔