رمضان المبارک کے دن کا روزہ آج کل آدھے دن سے زیادہ ہے جس کا مطلب ہے کہ آپ کو بورہ گھنٹے سے زائد بھوکا پیاسا رہنا ہو گا۔ بہت سے لوگ ایسے ٹوٹکے استعمال کرتے ہیں جس سے بھوک پیاس کم لگے لیکن کم لوگ ہی ان باتوں پر توجہ دیتے ہیں جن سے پیاس زیادہ لگنے کا خدشہ ہوتا ہے۔ آئیے وہ دس عادات جانتے ہیں جو روزے میں پیاس کی شدت کو بڑھا دیتی ہیں۔
موسم کا خشک ہونا
اگر موسم بہت زیادہ خشک ہو تو اس سے زیادہ پانی پینے کی ضرورت بڑھ جاتی ہے جس سے ڈی ہائیڈریشن ہو سکتی ہے لہذا سحری میں 8 اونس گلاس پانی ضرور پینے کی عادت بنائیں۔
جلد کا خیال نہ رکھنا
رمضان کے دوران سورج سے بچنا ضروری ہے کیونکہ جلد کو دھوپ لگنے سے پیاس کی طلب بڑھ جاتی ہے۔
متوازن غذا نا کھانا
پروٹین، پھلوں اور سبزیوں کی بجائے فاسٹ فوڈ اور تلی چیزیں کھانا زیادہ پیاس لگنے کا سبب بن سکتا ہے۔ رمضان میں خاص طور پر کھیرے ، تربوز اور خربوزے وغیرہ کو اپنی غذا کا حصہ بنائیں۔
زیادہ سفر کرنا
کام یا تفریح کی غرض سے زیادہ سفر کرنے کی عادت ڈی ہائیڈریشن کا باعث بن سکتی ہے۔ زیادہ سفر سے تھکن بڑھتی اور پانی کی طلب میں اضافہ ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں | شاہ محمود قریشی نے دھمکی آمیز خط سے پہلے فون کال کی بھی تصدیق کر دی
ادویات کے لیبل کو نہ پڑھنا
بعض ادویات پیشاب آور ہوتی ہیں جس سے آپ کے باتھ روم کے چکر زیادہ لگتے ہیں اور یوں ڈی ہائیڈریشن کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ تو آپ کو دوا پر موجود لیبل کے ذریعے ان کے سائیڈ ایفیکٹس کو پڑھنا چاہیے۔
ڈپریشن کا شکار رہنا
ڈپریشن سے گردوں کے غدود اثرانداز ہوتے ہیں اور اس کے نتیجے میں تناﺅ کا باعث بننے والے ہارمونایلڈوسٹیرون کی زیادہ مقدار خارج ہوتی ہے کو جسم میں پانی کی سطح کو ریگولیٹ کرتا ہے۔ زیادہ ہارمون خارج ہونے کا مطلب گردوں میں نمکیات کی سطح کا بڑھنا ہے۔
فاسٹ فوڈ کا استعمال
افطار کے وقت فاسٹ فوڈ یا پراسیس گوشت کا استعمال کرنا جن میں نمک کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے یہ جسم میں پانی کی سطح کو کم کر دیتا ہے۔
چائے یا کافی کا زیادہ استعمال
ایک یا دو کپ کافی یا چائے کی تو خیر ہے لیکن اس کا زیادہ استعمال جسم کو سست کر دیتا ہے۔ اس سے آپ کی انرجی میں کمی اور پیاس کی شدت میں اضافہ ہو سکتا ہے۔