سینیٹ میں جمعہ کو اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کا متنازعہ ترمیمی بل اپوزیشن کا ایک ووٹ کم ہونے کی بدولت اکثریت سے منظور کر لیا گیا ہے جسے وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے پاکستان پیپلز پارٹی کے تعاون سے کامیابی قرار دیا گیا ہے۔
سینیٹ میں قائد حزب اختلاف سید یوسف رضا گیلانی غیر حاضر رہے، جو کہ سابق وزیراعظم بھی ہیں۔ انہوں نے سینیٹ کی اس اہم ترین نشست پر اپنے دوست کے جنازے میں شرکت کو ترجیح دی۔ اس کے علاوہ پاکستان مسلم لیگ نواز، جے یو آئی-ف، اور پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے کچھ اراکین اجلاس میں شریک نہیں ہوئے جبکہ عوامی نیشنل پارٹی کے واحد رکن نے بھی اس ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا جس وجہ سے حکومت اس بل کو 43-42 سے منظور کرانے میں کامیاب ہو گئی۔
صحافی حامد میر نے اس بل کی منظوری پر تجزیہ کرتے ہوئے ٹویٹر پر ایک معنی خیز شعر لکھا ہے کہ
ایک ہی صف میں کھڑے ہو گئے محمود و ایاذ
نا کوئی بندہ رہا نا کوئی بندہ نواز
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی شرط پر حکومت نے ایس بی پی ایکٹ 1956 میں تقریباً 54 ترامیم تجویز کی تھیں۔ سینیٹ سے بل کی منظوری کے بعد پاکستان نے تعطل کو بحال کرنے کے لیے آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس کے انعقاد کے لیے آخری باقی ماندہ شرط پوری کر لی ہے۔
یہ بھی پڑھیں | بلوچستان: دہشتگردوں کا حملہ، پاک فوج کے دس جوان شہید
آئی ایم ایف کا ایگزیکٹو بورڈ اب بدھ کو ایک بلین ڈالر کے قرض کی قسط کی منظوری کے لیے اجلاس کرے گا اور معیشت پر ایک الگ رپورٹ پر بھی غور کرے گا۔ حکومت پہلے ہی آئی ایم ایف کی دیگر شرائط کو پورا کر چکی ہے جس میں 360 ارب روپے کے منی بجٹ کی منظوری کے ساتھ ساتھ بجلی کی قیمتوں اور شرح سود میں اضافہ بھی شامل ہے۔
صدر عارف علوی کی منظوری کے بعد اسٹیٹ بینک بل ملک کا قانون بن جائے گا۔ ذرائع نے نجی نیوز کو بتایا کہ حکومت نے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کو بل کی منظوری کو یقینی بنانے کا ٹاسک بھی دیا ہے۔ صادق سنجرانی نے اس وقت حکومت کے حق میں ووٹ ڈال کر اپنا کردار ادا کیا جب سینیٹ میں اسٹیٹ بینک بل پر ووٹنگ برابر رہی۔
وزیر خزانہ شوکت ترین نے اسٹیٹ بینک بل پیش کرنے کی اجازت کے لیے تحریک پیش کی تو اپوزیشن ارکان نے اس اقدام پر اعتراض کیا۔ تقسیم کے ذریعے ووٹنگ کی تحریک پیش کی گئی اور سینیٹ چیئرمین کے ووٹ کی وجہ سے 44 کے مقابلے 43 ووٹوں سے منظور کر لیا گیا جس سے اپوزیشن کو بڑا دھچکا لگا۔
وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے حکومت کی جیت کا سہرا پی پی پی کے تعاون کو قرار دیا۔