ڈی جی آئی ایس پی آر نے بدھ کو فوجی قیادت اور سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف کے درمیان کسی بھی ڈیل کی بات چیت کو بے بنیاد قیاس آرائیاں قرار دیا ہے۔
ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے فوجی قیادت اور نواز شریف کے درمیان ڈیل کی خبروں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ میں کہوں گا کہ یہ بے بنیاد قیاس آرائیاں ہیں، ایسی باتیں کرنے والوں سے یہ سوال پوچھیں کہ کس کے ساتھ ڈیل ہو رہی ہے؟
۔ انہوں نے کہا کہ یہ سب بے بنیاد قیاس آرائیاں ہیں اور میں اس بارے میں بالکل واضح ہوں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس 5 جنوری 1949 کے دن ہوئی جب اقوام متحدہ نے کشمیریوں کے حق خودارادیت کو تسلیم کیا تھا جبکہ یہ وعدہ ابھی تک عالمی برادری نے پورا نہیں کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں | لوگوں کو بتائیں کہ کوئی مہنگائی نہیں ہے، وزیر اعظم عمران خان
ڈی جی آئی ایس پی آر نے سوال کرنے والے سے کہا کہ قیاس آرائی کرنے والوں سے پوچھیں کہ ڈیل کی تفصیلات کیا ہیں اور وہ کن شواہد یا بنیادوں پر ڈیل کی بات کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ قومی مفاد میں زیادہ بہتر ہوگا کہ ہم ایسی چیزوں پر کم بات کریں۔
انہوں نے ایک بار پھر میڈیا سے کہا کہ وہ مسلح افواج کے ادارے کو اس قسم کے مباحثوں سے دور رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ ہر شام ٹیلی ویژن پر کہا جاتا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ نے یہ اور وہ کیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ الحمداللہ سول ملٹری تعلقات میں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے بار بار کہا ہے کہ مسلح افواج پاکستان کی حکومت کے ماتحت ادارہ ہیں اور اس کی ہدایات کے مطابق کام کرتی ہیں اور اس سے زیادہ کچھ نہیں ہے۔
انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ وہ میڈیا سے بار بار کہتے رہے ہیں کہ مسلح افواج کو اس طرح کے مباحثوں سے دور رکھا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ صحت، تعلیم، آبادی میں اضافہ، زراعت کی ترقی اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی جیسے دیگر اہم مسائل ہیں جن پر بات ہونی چاہیے۔
فوجی ترجمان سے یہ بھی پوچھا گیا کہ کیا آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو ملک میں قیام امن اور جمہوری نظام کی حمایت کے لیے خدمات کے پیش نظر توسیع دی جائے گی؟ انہوں نے کہا کہ میں نے پہلے آپ سے درخواست کی تھی کہ اس طرح کی بحث میں نہ پڑیں اور ایسی بے بنیاد قیاس آرائیوں پر بات نہ کریں۔
انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ پاکستان کے بعض اداروں کے خلاف منظم مہم چلائی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے پروپیگنڈے کا مقصد بنیادی طور پر حکومت، اداروں اور مسلح افواج کے درمیان دراڑ پیدا کرنا اور ان اداروں پر لوگوں کے اعتماد کو ختم کرنا ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ اداروں کے خلاف اس طرح کے پروپیگنڈے سے نمٹنے کے لیے انفرادی سطح پر معاملات کو سنبھالنے اور پھر قانون بنانے کی ضرورت ہے تاکہ ایسے پروپیگنڈے میں ملوث افراد کو کیفر کردار تک پہنچایا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ وہ اداروں اور شخصیات کو نشانہ بنانے والے لوگوں کی سرگرمیوں سے نہ صرف واقف ہیں بلکہ ان کے روابط کو بھی جانتے ہیں۔