بدھ کے روز ایک سرکاری اعلان میں حکومت خیبر پختونخوا نے کہا ہے کہ وہ گردوں کی بیماریوں ، جگر اور بون میرو ٹرانسپلانٹس ، تھیلیسیمیا اور آٹھ دیگر بیماریوں میں مبتلا غریب مریضوں کو مفت طبی علاج فراہم کرے گی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اس اقدام کا مقصد ان افراد کو مفت طبی علاج مہیا کرنا ہے جو مہنگے طبی علاج کے متحمل نہیں ہو سکتے۔
مفت طبی علاج کے حوالے سے فیصلہ وزیراعلیٰ محمود خان کی زیر صدارت اجلاس میں کیا گیا۔ اجلاس میں شریک ارکان نے مستحق مریضوں کو مفت طبی علاج کی فراہمی کے طریقہ کار اور معیار پر مختصر طور پر تبادلہ خیال کیا۔
یہ بھی پڑھیں | میرا مقصد فوج کے خلاف بات کرنا نہیں تھا، حامد میر نے رجوع کر لیا
میڈیا رپورٹس کے مطابق اس اقدام کا مقصد ان افراد کو مفت طبی علاج مہیا کرنا ہے جو مہنگے طبی علاج کے متحمل نہیں ہو سکتے۔
میٹنگ کے دوران یہ فیصلہ کیا گیا کہ صوبائی حکومت یا تو ان بیماریوں کا بلا معاوضہ علاج صحت پلس کارڈ سکیم میں شامل کرے گی یا اس کے لیے علیحدہ پروگرام شروع کرے گی۔ ابھی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا کیونکہ وزیراعلیٰ کے پاس آگے بڑھنے کے لیے کافی معلومات نہیں تھیں۔
چنانچہ محمود خان نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ حتمی منظوری کے ساتھ آگے بڑھنے کے اختیارات کے بارے میں ایک تحقیق شدہ رپورٹ فراہم کی جائے۔ کارڈ سکیمیں خیبر پختونخوا کے صحت سہولیت پروگرام کا حصہ ہیں۔
اجلاس مجوزہ فوڈ کارڈ سکیم اور ایجوکیشن کارڈ سکیم کے تحت مستحق خاندانوں میں مفت راشن کی تقسیم پر تبادلہ خیال کے ساتھ اختتام پذیر ہوا۔
واضح رہے کہ کارڈ سکیمیں خیبر پختونخوا کے صحت سہولیت پروگرام کا حصہ ہیں ، جس کا مقصد پاکستانی خاندانوں کی مالی حیثیت سے قطع نظر ان کی مدد کرنا ہے۔
وزیر اعظم عمران خان نے مستحق خاندانوں کو خوراک ، صحت اور تعلیم جیسی ضروریات کی فراہمی کے لیے پروگرام کا آغاز کیا۔